بی بی سی نیوزایمبر کو اب تک وہ ڈیوائس نہیں ملی جو ان کا پیچھا کر رہی تھیوہ 27 دسمبر کو دوپہر کے تین بجے اپنے گھر پہنچیں تو انھیں اپنے فون پر ایک نوٹیفیکیشن ملا۔ ’میرے فون سے ’ٹِنگ‘ کی ایک آواز آئی جو میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں سنی تھی۔‘
ایپل سپورٹ کے حکام نے ایمبر کو بتایا کہ یہ ڈیوائس ایپل ایئر ٹیگ تھی۔ ’میں اب اپنے اردگرد کے ماحول پر کڑی نظر رکھتی ہوں۔‘ کمپنی کا کہنا ہے کہ حریف پروڈکٹس کی نسبت ایئرٹیگ میں سکیورٹی کی بہتر خصوصیات ہیں۔ تاہم اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ ایپل ایئرٹیگ کو امریکہ بھر میں جرائم کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ایپل کے ایئر ٹیگ کو کسی چیز کے ساتھ لگایا جاسکتا ہے تاکہ گم ہونے پر اسے تلاش کیا جاسکے
الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن میں سائبر سکیورٹی کی ڈائریکٹر ایوا گیلپرن نے کہا ہے کہ ’اگر آپ ایسی مصنوعات بناتے ہیں جو گمشدہ چیزوں کی ٹریکنگ میں استعمال ہوسکتی ہے تو یہ جاسوسی کے لیے بھی بہترین چیز بن جائے گی۔ایئرٹیگ متعارف ہونے سے کافی عرصہ پہلے بھی ایپل کو معلوم تھا کہ ایسی مصنوعات کو جرائم پیشہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
بی بی سی نے ایسی چھ خواتین سے بات کی ہے جن کا مؤقف ہے کہ ایئرٹیگز کے ذریعے ان کو ٹریک کیا گیا۔ ایک کا کہنا تھا کہ انھیں ایئرٹیگ اپنے بیگ کے اندر سے ملا جوکہ ٹیپ سے لگایا گیا تھا۔ جبکہ دوسری خواتین سرے سے اس ٹیگ کو تلاش کرنے میں ہی ناکام رہی ہیں۔ ایپل کے ایئرٹیگ کے حفاظتی اقدامات میں یہ واحد ممکنہ خامی نہیں ہے۔ ایپل کی ایپ، جسے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ایک غیر ضروری ایئرٹیگ تلاش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، کو اینڈرائیڈ فونز کے صارفین کی بہت کم تعداد نے ہی ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔
ان کے مطابق ’میں صرف اپنی مٹھی میں بند کر کے اس کی آواز دبا سکتی ہوں۔ میں اس آواز کو صوفے کی گدیوں کے درمیان رکھ کر دبا سکتی ہوں۔ اسے اپنی کار کے بمپر کے نیچے رکھ کر بھی اس کی آواز کو بے اثر بنایا جا سکتا ہے۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »