صارفین کی ٹوئٹس دیکھیں تو ندا کے سوالات پر تنقید کی جا رہی ہے اور ان پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ انھوں نے اپنے شو کی ریٹنگ کے لیے حساس موضوع پر متاثرہ والدین سے جان بوجھ کر جذباتی سوالات کیے۔
شہریار حامد نے ٹویٹ کی کہ ’مسئلہ ندا یاسر کا نہیں ہے۔ میڈیا ہاؤسز کو پرائیویٹ کاروبار کے طور پر چلایا جاتا ہے یہ اشتہاروں سے اپنا سرمایہ اکھٹا کرتے ہیں اور پھر ادارے ٹی وی چینلز کی ریٹنگ سے یہ پتہ لگاتے ہیں کہ کس چینل کو زیادہ دیکھا جاتا ہے۔‘ تھوڑی دیر بعد ندا بچی کے اہلِخانہ سے معذرت کرتی ہیں کہ انھیں یہ سوالات کرنے پڑ رہے ہیں لیکن وہ یہ اس لیے کر رہی ہیں تاکہ مجرم پکڑا جا سکے۔بی بی سی سے گفتگو میں ندا یاسر نے کہا کہ انھوں نے اس حوالے سے ویڈیو پیغام جاری کر دیا ہے۔
ہم نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ کو دوران پروگرام پروڈیوسرز نے حساس سوالات کرنے سے نہیں روکا؟جس پر ندا یاسر کا جواب تھا ’نہیں۔‘ ندا یاسر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ردعمل سے وہ ڈر گئی ہیں اور آئندہ انتہائی محتاط انداز میں پروگرام کریں گی۔’یہاں پر کوئی اخلاقیات نہیں ہیں، چاہے وہ کچھ بھی ہو۔ رپورٹنگ صرف ریٹنگز اور نمبرز کے لیے ہوتی ہے‘بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کارکن زہرہ یوسف کا کہنا تھا کہ ’یہاں پر کوئی اخلاقیات نہیں ہیں، چاہے وہ کچھ بھی ہو۔ رپورٹنگ صرف ریٹنگز اور نمبرز کے لیے ہوتی ہے۔‘
Is ka show b band kro pagal orat hain ya
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »