ایکٹ میں پوری ریاست جموں وکشمیر کی نمائندگی کی بجائے اس کادائرہ کار آزاد کشمیر تک محدود کر دیا۔ فوٹو: فائل
آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ واقعات سے بھرپور رہی ہے۔ 1947ء میں اعلان آزادی کے بعد انقلابی حکومت کا قیام عمل میں آیا تو اس کا مقصد کچھ یوں تھا: اقتدار میں شراکت داری کیلئے مسلم کانفرنس کی قیادت اور سردار ابراہیم کی حکومت میں اختلافات بڑھنا شروع ہوگئے۔ 1948ء میں چوہدری غلام عباس جموں سے رہا ہو کر پاکستان آئے تو انہیں آزاد حکومت کا نگران اعلیٰ مقرر کیا گیا۔ انہیںآزاد حکومت اور کابینہ میں مکمل رد وبدل کا اختیار حاصل تھا۔
26 مئی 1949ء کو سردار ابراہیم اور چوہدری غلام عباس کو کراچی بلا کر ان کی مشاورت سے وزارت بے محکمہ کا نام تبدیل کر کے وزارت امور کشمیر رکھا گیا۔ یوں چوہدری غلام عباس مطلق العنان بن گئے، جس کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا اور دوسری مرتبہ مسلم کانفرنس کی نمائندہ حیثیت کو چیلنج کیا گیا۔ کرنل شیر احمد خان نے مسلم کانفرنس کا متوازی گروپ تشکیل دے دیا۔ باغی گروپ نے وزیر امور کشمیر مشتاق گورمانی سے حالات درست کرنے کی درخواست کی لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا،جس پر متوازی حکومت قائم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ اس پر مرکز کو تشویش ہوئی اور میر واعظ یوسف شاہ کو نگران صدر بنانے کی تجویز...
اسی دوران کراچی میں ایک ’ کشمیر کانفرنس ‘ ہوئی جس میں قانون ساز اسمبلی قائم کرنے اور بالغ رائے دہی پر انتخابات کروانے کا فیصلہ ہوا لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ امن قائم ہونے کے بعد حکومت پاکستان اور مسلم کانفرنس کے اتفاق رائے سے نگران حکومت کا قیام عمل میں آیا تاہم یہ حکومت صرف سات ماہ تک چل سکی جس کی بڑی وجہ سیاسی ناتجربہ کاری بتائی جاتی ہے۔ اس کے بعد صدر پاکستان سکندر مرزا نے سردار ابراہیم کو صدر بننے کی پیشکش کی جس پر مسلم کانفرنس کی مجلس عاملہ کا اجلاس بلا کر سردار ابراہیم کو صدر نامزد...
عمرانی غنڈہ گردی
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »