آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے قائدین 1985ء تک بڑی حد تک نظریاتی سیاست کے زیر اثر رہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ذاتی اور اجتمائی مفادات نے نظریاتی سیاست کی جگہ لے لی۔سب سے پہلے ذکر آتا ہے آزاد کشمیر کے بانی صدر سردار محمد ابراہیم کا، آپ 20 نومبر 1948ء کو اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شریک ہو تے ہیں اور وہاں پر ایک دھواں دار تقریر کرتے ہیں۔ اس تقریر میں انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے جنگ بندی کرکے شدید غلطی کی ہے کیونکہ بھارت ’’استصواب رائے‘‘ کے وعدہ میں مخلِص نہیں اور اُس نے...
ان تنازعات کے باعث 1952 ء میں آزاد کشمیر کے سپریم ہیڈ کا دفتر تحلیل کر دیا گیا، جس کے بعد صرف صدر ہی آزاد جموں و کشمیر کے ایگزیکٹیو ہیڈ رہے۔ اس نظام میں ، جو 1947 ء سے 1960 ء کے دوران رہا ، مسلم کانفرنس کی ورکنگ کمیٹی کا اعتماد رکھنے والے شخص کو آزاد جموں و کشمیر کا صدر نامزد کیا گیا۔ جنرل محمد ایوب خان کے دورِ حکومت میں ’’ایبڈو‘‘ کے قانون کے تحت جب سیاسی قائدین کو نااہل قرار دیا جانے لگا تو اْسکے اثرات آزاد کشمیر پر بھی پڑے … چنانچہ ’’مسلم کانفرنس‘‘ کے قائدین کو خورشید حسن خورشید کی صدارت پر متفق ہو گئے جنہوں نے یکم مئی 1959ء کو آزاد کشمیر کے آٹھویں صدر کے طور پر صدارت کا منصب سنبھالا۔
درحقیقت وہ چاہتے تھے کہ تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی فورم پر مؤثر آواز بلند کی جاسکے لیکن خورشید حسن خورشید کے سیاسی مخالفین نے اس موقع سے خوب فائدہ اٹھا کر ایوب خان کو ان کیخلاف کر دیا جس کے نتیجے میں ان کو مسلم کانفرنس سے مستعفی ہونا پڑا۔ 1962ء میں خورشید حسن خورشید نے لبریشن لیگ کی بنیاد رکھی، البتہ بعد میں انہوں نے ذالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی میںاپنی پارٹی کو ضم کر دیا۔
آپ کا دورِ حکومت 16 اپریل 1975ء کو ختم ہوا جو کئی جہتوں کے اعتبار سے منفرد تھا۔ اگست 1974 میں جموں و کشمیر میں پارلیمینٹ کا نظام آزاد جموں و کشمیر کے عبوری دستور ایکٹ 1974 ء کے تحت متعارف کرایا گیا۔جس کے نتیجے میں صدارتی نظام کو پارلیمانی نظام میں بدل دیا گیا۔ اس پارلیمانی نظام میں اب تک 11 ترامیم ہو چکی ہیں۔
کشمیرمیں_ترازوچلےگا
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »