یہ ان دنوں کی بات ہے جب ایک نوجوان ’’اتفاق انڈسٹری‘‘ میں، وہاں کے مالی معاملات دیکھتا تھا اور شام کو باغِ جناح میں کرکٹ کھیلتا تھا، اچانک میچ کے دوران پیغام دیا گیا کہ گورنر پنجاب آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔ اس نے کہا کہ میں کرکٹ کی یونیفارم میں ہوں، جواب آیا کوئی بات نہیں۔
میاں صاحب تین بار وزیر اعظم رہے، پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھی رہے جبکہ عمران کی23سالہ سیاست میں وہ اس کا خاص شکار بھی رہے، گو کہ 2007میں ایک ایسا وقت بھی تھا جب دونوں اتحادی بھی تھے۔ اس وقت کی سلیکشن ٹیم میں جنرل ضیاء الحق، بریگیڈیر عبدالقیوم، جنرل اقبال اور مجید نظامی صاحب شامل تھے، جنہوں نے بڑے میاں صاحب سے یہ درخواست کی تھی کہ آپ اپنے بڑےبیٹے کو سیاست میں آنے دیںاور میاں شریف سےیہ بھی کہا گیا ’’ہم چاہتے ہیں آپ کاروبار بھی کریں اور سیاست بھی۔‘‘ ساتھ ہی انہیں بھٹو صاحب کے زمانے میں قومیائی گئی اتفاق فیکٹریاں بھی واپس مل گئیں۔
جنرل ضیا ء نے انہیں صرف بھٹو یا پی پی پی کے خلاف ہی استعمال نہیں کیا بلکہ اپنے ہی نامزد کردہ وزیر اعظم محمدخان جونیجو کے خلاف بھی استعمال کیا۔ 1992میں پاکستان جب ورلڈ کپ جیتا تو عمران خان کپتان تھے اور اس وقت ملک کے سب سے مقبول ’’ہیرو‘‘۔ یہ وہ وقت تھا جب میاں صاحب وزیر اعظم تھے اور انہوں نے ٹیم سے ملاقات بھی کی اور اسے خاصا نوازا بھی ۔ عمران کرکٹ سے ریٹائر ہوئے اور شوکت خانم کینسر اسپتال کی تعمیر کیلئے کام شروع کیا تو میاں صاحب نے بھی مدد کی۔ اس دوران جنرل حمید گل نے ان کو سیاست میں آنے کا مشورہ دیا۔
زندہ_ہے_بھٹو_تاریخ_میں
بہت عمدہ لکھا۔مگر نوازشریف میں نہ تو ذوالفقار علی بھٹو جیسا ظرف ہے نہ قابلیت ہے نہ جذبہ ہے۔سیاست میں لائے گئے تھے سارا خاندان ذاتی مفاد میں سیاست کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے۔ تاریخ میں ایسے لوگ کیسے زندہ رہ سکتے ہیں ۔ہاں رہیں بھی تو اچھے نام سے نہیں رہتے۔ CMShehbaz NawazSharifMNS
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »