/ فائل فوٹو
دوران سماعت وکیل الیکشن کمیشن سکندر بشیر نے کہا کہ حامد رضا نےکاغذات نامزدگی میں کہا ہے کہ میرا تعلق سنی اتحاد اور تحریک انصاف سے ہے مگر دستاویزات میں کہا کہ تحریک انصاف نظریاتی کے ساتھ منسلک ہوں، تحریک انصاف نظریاتی مختلف سیاسی جماعت ہے جس کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں۔پی ٹی آئی نے مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کر دیسکندربشیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حامدرضا کو ان ہی کی درخواست پر ٹاور کا نشان انتخابات لڑنے کے لیے دیاگیا اور انہوں نے بطور آزاد امیدوار انتخابات میں حصہ لیا، اس...
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ کے مطابق الیکشن کمیشن نے حامدرضا کو ٹاور کا نشان دیا، ریٹرننگ افسران بھی تو الیکشن کمیشن کے ہی آفیشلز ہیں۔ اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ امیدوارکی ڈیکلریشن اورپارٹی کےساتھ وابستگی ظاہر ہوناضروری ہے، اگر ڈیکلریشن اور سیاسی وابستگی میچ نہ ہو تو آزاد امیدوار ہوتا ہے اور یہی آر اوزکے لیے سب سےآسان راستہ تھا۔
جسٹس عائشہ ملک نے وکیل الیکشن کمیشن سے سوال کیا آپ نے امیدواروں کو آزاد کیوں کہا جب خودکو وہ سیاسی جماعت سے وابستہ کہہ رہے تھے؟ کنفیوژن شروع ہوگئی کہ پارٹی کا ٹکٹ نہیں ملا تو امیدوار کیا کرسکتا ہے، پوچھا تو الیکشن کمیشن سے جائےگا انہوں نے کیا کیا ؟ آزاد امیدوار تو الیکشن کمیشن نے بنایاتھا۔ جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ کیا کسی نگران حکومت کو نیوٹرل ہونا چاہیے؟ اتنا نیوٹرل جتنا الیکشن کمیشن ہے؟ کیا نگران حکومت اتنی ہی آزاد ہونی چاہیے جتنا الیکشن کمیشن ہے؟ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صدرعارف علوی پی ٹی آئی کے ہوکرکیوں انتخابات کی تاریخ نہیں دے رہے تھے؟
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »