’مجھے پاپی کہو‘ فلاپ ہو گئی، جس کے بعد امپیریل فلم کمپنی بند کر دی گئی۔ اب منٹو نے دوسرے فلمی اداروں کا رُخ کیا اور کئی دوسری فلموں کی کہانیاں تحریر کیں جن میں سروج مووی ٹون کی ’تو بڑا کہ میں بڑا‘ ، ’ہندوستان سنے ٹون کی‘، ’اپنی نگریا‘ اور مہرا پکچرز کی ’دیکھا جائے گا‘ شامل تھیں۔
سنہ 1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد منٹو لاہور آ گئے۔ وہ افسانہ نگاری بھی کرتے رہے اور فلمی کہانیاں بھی لکھتے رہے۔ انھوں نے بہت سی فلمی شخصیات کے خاکے بھی لکھے جو اُن کے خاکوں کے مجموعوں ’گنجے فرشتے‘ اور ’لاؤڈ سپیکر‘ میں شامل ہیں۔ منٹو کے کئی افسانوں کو فلم کے پردے پر بھی منتقل کیا گیا، جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔سنہ 2012 میں سعادت حسن منٹو کی پیدائش کا صد سالہ جشن منایا گیا تو کئی فلم ساز منٹو کی زندگی پر مبنی فلم بنانے پرمتوجہ ہوئے۔ اس سلسلے میں پہل سرمد سلطان کھوسٹ نے کی۔ انھوں نے شاہد ندیم...
اس فلم میں منٹو کو شراب کا ایسا رسیا دکھایا گیا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی دوا لینے نکلتا ہے تو ایک ناشر سے بڑے جتن سے تھوڑے بہت پیسے حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے مگر دوا کی بجائے شراب خرید لاتا ہے۔
اگر آپکو اردو ادب اور شاعری سے دلچسپی ہے تو برائے مہربانی ہمارے اکاؤنٹ کو فالو کریں۔ شکریہ
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »