بارسلونا میں مارچ 2019 میں جمع کیے گئے نکاسی آب کے نمونوںیعنی چین کے شہر ووہان میں کووڈ 19 کے پھیلنے سے 9 ماہ قبل، یہ وائرس اس شہر میں موجود تھا۔محققین نے بارسلونا میں رواں سال 15 جنوری کو لیے گئے نکاسی آب کے نمونوں میں بھی نئے کورونا وائر کو دریافت کیا تھا جبکہ اسپین میں کووڈ 19 کا پہلا آفیشل کیس 6 ہفتے بعد فروری کے آخر میں سامنے آیا تھا۔
اس وقت کووڈ 19 کا کوئی کیس تو ریکارڈ نہیں ہوا تھا مگر پروفیسر البرٹ کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ اس سے ملتے جلتے نتائج دنیا بھر میں دریافت ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ٹیم نے جینیاتی تجزیے میں پورے اعتماد سے اس خیال کو مسترد کیا ہے کہ نیا کورونا وائرس 2019 کے موسم بہار میں پھیل رہا تھا، اگر اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق 2019 کے اختتام سے قبل ہوجاتی ہے، جس پر ہمیں شک ہے، تو اس وقت ایک اور وبا پھیلنا چاہیے تھی۔کیا گیا تھا کہ وہاں کے 2 بڑے شہروں میں کم از کم دسمبر میں ہی کورونا وائرس پہنچ چکا تھا۔
مارچ میں خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق میلان یونیورسٹی کے وبائی امراض کے ماہر پروفیسر ایڈریانو ڈیسرلی نے کہا کہ لمبارڈی اور میلان کے ہسپتالوں میں نمونیا اور فلو کے شکار افراد میں نمایاں اضافہ گزشتہ سال اکتوبر سے دسمبر کے دوران دیکھا گیا تھا۔ اطالوی پروفیسر کا کہنا ہے کہ ایک بار ان کی تحقیق مکمل ہوجائے، پھر ممکنہ طور پر مقامی طبی انتظامیہ مشتبہ علامات سے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کا جائزہ لینے پر غور کرے گی۔کہ نوول کورونا وائرس کی وبا ممکنہ طور پر گزشتہ سال ستمبر کی وسط میں پھیلنا شروع ہوئی تھی اور چین کا شہر ووہان سے اس کا آغاز نہیں ہوا۔
بعد ازاں جینیاتی تبدیلیوں کی بنیاد پر وائرس کو ٹائپ اے، بی اور سی میں تقسیم کیا گیا اور ٹائپ اے ٹائپ اے وائرس ممکنہ طور پر چمگادڑوں سے براستہ پینگولین انسانوں میں چھلانگ لگا کر پہنچا تھا۔ محققین کے مطابق جمع شدہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا 13 ستمبر سے 7 دسمبر کے دوران پھیلنا شروع ہوئی اور اس کی بنیاد وائرس میں تبدیلیوں کی شرح کی رفتار ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »