شہاب نے لکھا ہے کہ مارشل لا کے ابتدائی زمانے میں حکومت نے آٹھ لاکھ روپے کی رقم ضبط کی۔ شہاب کے مطابق یہ رقم بعض سیاست دانوں نے انتخابی مقاصد کے لیے کچھ خفیہ اکاؤنٹس میں جمع کروا رکھی تھی۔
پاکستان رائٹرز گِلڈ کو حکومت پاکستان کی طرف سے گرانٹ کی شکل میں رقم بھی ملا کرتی تھی۔ قدرت اللہ شہاب سمیت کسی دوسرے ادیب نے اپنی کسی تحریر یا انٹرویو میں اس کا ذکر نہیں کیا۔ گلڈ کے موضوع پر ڈاکٹر طاہر مسعود کو جمیل الدین عالی کے ایک انٹرویو پر گِلڈ ہی کے ایک سابق سیکریٹری معروف ادبی جریدے ’نقوش‘ میں محمد طفیل نے ایک خط لکھا۔
ایوب خان پنڈال میں داخل ہوئے تو اپنی عادت کے مطابق سٹیج کی طرف بڑھے۔ اس موقع پر انھیں بتایا گیا کہ ان کی نشست سٹیج پر نہیں بلکہ حاضرین کی پہلی صف میں ہے۔ یہ سن کر ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار پیدا ہوئے۔ شہاب کے مطابق انھوں نے اس موقع پر کان سرخ ہوتے ہوئے بھی دیکھے۔ ادیبوں کے سماجی مرتبے میں اضافہ کیسے ہوا؟ شہاب لکھتے ہیں کہ گِلڈ کے قیام کے بعد اقتدار کے ایوانوں اور اعلیٰ ترین سرکاری تقریبات کے دروازے ادیبوں پر کھل گئے۔
انھوں نے چیلنج کے انداز میں کہا ہے کہ گِلڈ کا ریکارڈ کھلی دستاویز ہے، اگر اس نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اسے کوئی ثابت کر دکھائے۔ قدرت اللہ شہاب کے بعد گِلڈ کے ایک اور اہم ذمہ دار جمیل الدین عالی بھی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
Qurratulain Hyder wrote in a letter to Khalid Hassan that Shahaab either lied or misunderstood what you guys have quoted here. That she went teary eyed to Shahaab and said that ab bhonkny pr bhi pabandi hogi? She wrote it’s not her way of talking.
شہاب نامہ میں اس کی ساری تفصیل لکھی ہوئی ہے
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »