اکتوبر 2021ء اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ پاکستان میں تحریک انصاف کو اقتدار سنبھالے تین سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے۔ اس دوران جہاں تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے دیگر بہت سے وعدے ''وفا‘‘ کئے، وہیں مضبوط بلدیاتی نظام کا قیام بھی ''عمل‘‘ میں لایا جا چکا ہے۔ اب گلی میں سیوریج بند ہونے کا مسئلہ ہو یا گائوں کی دھول اڑاتی سڑک کو پختہ کرانا ہو، اہل علاقہ کو ایم این اے یا ایم پی اے کے ڈیرے کی خاک نہیں چھاننا پڑتی۔ مقامی کونسلر کے دفتر تک سب کی رسائی ہے، یونین کونسل کا چیئرمین...
مگر ذرا ٹھہریے! پاکستان تحریک انصاف کے منشور میں لکھی تحریروں اور وزیر اعظم عمران خان کی تقریروں کے مطابق دیکھا جائے تو اوپر بیان کئے گئے افسانے کو اب تک حقیقت میں بدل جانا چاہئے تھا‘ لیکن دیگر بہت سے دعووں کی طرح نئے بلدیاتی نظام کا وعدہ بھی صرف وعدہ ہی رہا۔ زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو صورتحال کچھ یوں ہے کہ ہمارے شہر پھیلتے جا رہے ہیں، کراچی اور لاہور کی آبادیاں تو بعض ممالک کے جتنی ہو چکی ہیں۔ صرف پنجاب کی بات کی جائے تو 11 کروڑ سے زائد آبادی کا یہ صوبہ اگر ملک ہوتا تو دنیا کا 13واں بڑا ملک...
2018ء کے عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو ختم کر دیا تھا۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ 6 ماہ کے بعد قانون سازی کر کے نئے انتخابات کروائے جائیں گے اور پھر ایک آرڈیننس کے تحت اس مدت میں مزید سوا سال کی توسیع کر دی گئی۔ پنجاب کے عوام اپنے منتخب کردہ نمائندوں سے محروم کر دئیے گئے اور اس کے لیے اصلاحات کی آڑ لی گئی لیکن نہ تو اصلاحات ہوئیں اور نہ ہی عوامی نمائندوں کو کام کرنے دیا گیا۔ نئے بلدیاتی نظام اور قانون کے نام پر پنجاب حکومت اب تک تین مختلف مسودے سامنے...
''واقفان حال‘‘ کے مطابق اب تو بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر تحریک انصاف کے اندر سے بھی آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو تو بلدیاتی الیکشن کے نام سے ہول اٹھتے ہیں۔ انہوں نے علی الاعلان بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کی غلطی کو کئی بار تسلیم کیا ہے۔ گزشتہ اتوار کو لاہور میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے فواد چودھری نے یہاں تک کہا کہ تحریک انصاف کی پوری حکومت میں صرف دو لوگ بلدیاتی انتخابات کروانا چاہتے ہیں، ایک وزیر...
تحریک انصاف کے لیے شاید بلدیاتی انتخابات کروانے کا وقت تیزی سے نکل رہا ہے اور سیاسی لحاظ سے دیکھا جائے تو اس وقت جو عوامی صورت حال ہے اور مہنگائی، حکومتی تساہل اور وعدوں کے پورا نہ ہونے کی بنا پر جو فضا بن رہی ہے‘ ان میں انتخابات میں اترنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ فواد چودھری صاحب کی بات کو ہی لیں تو اس میں ایک سیاسی حکمت بھی پوشیدہ ہے کیونکہ جب بھی کوئی نئی حکومت اقتدار سنبھالتی ہے تو عوام سے اس کا رومانس پرانا نہیں ہوا ہوتا‘ اس لیے بہت سی غلطیاں اس رومانس کے بوجھ تلے دب جاتی ہیں۔ شاید اسی لیے ان...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »