کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے اتار چڑھاو کا شورشرابا تو بہت ہوتا ہے لیکن نشانہ بننے والے 98.30 فیصد لوگ قانونی چارہ جوئی ہی نہیں کرتے۔
طریقہ کار کے مطابق وی ایس ایس آفیسرز لٹنے والے کسی بھی شہری کے فون نمبر پر رابطہ کرتے ہیں، ان سے واردات کی تفصیل معلوم کرتے ہیں، شہریوں سے پوچھا جاتا ہے کہ واردات کے بعد تھانے کی پولیس کا ان کے ساتھ رویہ کیسا تھا؟ اور یہ کہ انہیں قانونی کارروائی کے سلسلے میں کیا دشواری پیش آئی۔؟ تجزیہ کے مطابق 770 موبائل فون کے مالکان میں سے محض 13 شہریوں نے مختلف تھانوں میں موبائل فون چھینے جانے کے مقدمات درج کرائے۔ چھینے گئے موبائل فون کے تناسب سے یہ تعداد 1.70 فیصد بنتی ہے یعنی 98.
انہوں نے بتایا کہ وی ایس ایس آفیسر نے جب بلاک کرائے گئے 770 موبائل فونز کے مالکان سے رابطہ کیا تو درحقیقت یہ وارداتیں 500 سے بھی کم پائی گئیں کیونکہ اسٹریٹ کرائم کی واردات کے دوران زیادہ تعداد ایسے شہریوں کی پائی گئی ہے جن کے پاس واردات کے وقت دو دو یا تین تین موبائل تھے جو ملزمان لے اڑے۔ عادل رشید کے مطابق چونکہ لٹنے والوں نے تمام موبائل فون بلاک کرائے اس لئے یہ ایک واردات گننے کی بجائے چار یا پانچ وارداتوں کی صورت میں ریکارڈ پر...
یا پھر یہ مقدمے نہیں درج کرتے۔۔۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »