جس روز یا جس سہانی گھڑی میرے ملک کے فیصلے پاکستان میں ہونا شروع ہوئے اور پاکستانیوں نے ہی کیے‘ اس دن سے سمجھیں گے کہ یہ ملک واقعی آزاد ہو چکا ہے۔ وہ دن آج یا کل‘ اِس سال یا اگلے سال‘ جب بھی ہمارا مقدر سنوارنے والا دن بن کر آیا تو یہی سمجھاجائے گا کہ یہ ہے وہ آزادی کا سورج‘ یہ ہے وہ 14اگست1947ء‘ یہ ہے وہ ہجرت کا دن جب ہم نے اپنی گردنوں سے غلامی کا طوق اتار پھینکنے کے بعد آزاد ملک حاصل کیا تھا۔ یہی وہ دن ہے جب ہم آزادی اور آزادانہ فیصلوں کے لیے خون کی ندیاں عبور کرکے‘ اپنے لاکھوں بچوں‘...
وہ آزاد پاکستان جس کے بارے میں انور مقصود اپنے پروگرام میں سامنے بیٹھے معین اختر مرحوم کو بتاتے ہیں کہ ''پاکستان ایک آزاد ملک ہے‘‘۔ جہاں ہم کسی کے غلام نہیں‘ جہاں کا ہر حاکم ہماری مرضی سے آئے گا‘ جہاں اعلیٰ عہدوں پر پوسٹنگ باہر سے نہیں بلکہ اس ملک کے اندر سے‘ اس ملک کے عوام کی مرضی سے ہوا کرے گی۔ جب ہمارے سیاستدان صرف ہمارے ہی ہوں گے‘ انہیں عوام ہی لے کر آئیں گے‘ وہ کسی کے کندھے یا کسی کی سازش سے نہیں‘ کسی کے خزانوں سے نہیں بلکہ اس وطن عزیز کے عوام کی رائے کے نتیجے میں آیا کریں گے۔...
وہ دن نجانے کب آئے گا جب کوئی بھی بدیسی ہمارے بازو مروڑتے ہوئے گھبرائے گا‘ جب ہم عیش و عشرت کے بجائے سختیوں کو اپنانے کے لیے تیار ہوں گے‘ جب اپنا دین اور ایمان زر و جواہرات کے سامنے ڈھیر نہیں کریں گے۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے کیا پاکستانی قوم چند برس کے لیے اپنے بدن کی مشقت کے لیے تیار ہو جائے؟ اگر کسی کے دل میں ان سیا ستدانوں اور مسلط کیے گئے لیڈران سے یہ توقع ہے تو اس کا جواب یقینا نفی میں ہو گا کیونکہ ہمارے ملک کی قسمت سے کھیلنے والے یا ملکی مفادات کے سودے کرنے والے یا ہم سب کو بیچنے اور خریدنے...
کچھ ان سیاسی لیڈران کی باتیں لچھے دار اور اپنے اندر کھینچنے والی ہوں‘کچھ ہمارے عوام بھی کم سمجھ دار اور کم سیاسی سوچ رکھتے ہیں کہ وہ ان کی باتوں پر اگلے ہی لمحے اس طرح یقین کر لیتے ہیں کہ جیسے وہ یہی سننے کے لیے مدتوں سے انتظار میں تھے۔ اگرچہ یہ نادان لوگ جو خود کو دانشور اور سیاسی علم و فن کا ماہر تصور کرتے ہیں‘ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بے چارے عوام تو بھولے بھالے ہیں۔ اس کو ان کی کم علمی ہی کہیں گے جو لوگ ان عوام کو‘ جو اَب تک اپنے ہوش و حواس میں ہوتے ہوئے خیر سے دس کے قریب انتخابات میں بھر پور...
غریب عوام کا درد رکھنے والوں‘ ان کے لیے دن رات رونے اور چیخنے والوں اور ہمہ وقت اپنی تقریروں میں غریب اور غربت کا ماتم کرنے والوں کو دیکھتے ہوئے حیرت اس وقت دو چند ہو جاتی ہے جب اپنی پارٹیوں کے اجلاس دبئی اور لندن میں طلب کر تے ہیں اور یہ اجلاس کوئی سال میں ایک یا دو دفعہ نہیں بلائے جاتے بلکہ ہر ماہ ایک یا دو اجلاس بلائے جا تے ہیں۔ شاہی خاندان کی من مانیاں دیکھئے کہ پاکستان کی ساری حکومت باہر بیٹھے ایک شخص کے سامنے دو زانوں بیٹھ کر ملک کی قومی سلامتی کے اجلاس منعقد کرتی ہے اور یہ کون نہیں جانتا...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »