اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کراچی کی شہری حکومت کی کارکردگی، افعال پر سنگین سوالات کھڑے کردیے اور تعجب کا اظہار کیا کہ کیا کوئی کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے گھوسٹ ملازمین کے نام پر 5 ارب روپے کھا رہا تھا۔
درخواست میں آئین کی دفعات، 140-اے، 3، 4، 9، 14، 16، 17، 19، 19-اے اور 25 کے تحت سندھ حکومت کو بلدیاتی اداروں کو اختیار منتقل کرنے کا حکم دینے کی درخواست کی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے جب یہ ریمارکس دیے اس وقت عدالت میں کراچی کے سابق میئر وسیم اختر اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ یہ تصور کہ بلدیاتی نظام متعارف کروانے سے نظام بہتری آئے گی لیکن یہ نہیں ہوا اور ماضی کا تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ جب سیاسی مفادات آئے تو بلدیاتی نظام مزید خراب ہوا کیوں کہ سیاسی مفادات کے ساتھ مالی مفادات بھی آئے۔سماعت میں وکیل نے کہا کہ وہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کی دفعہ 74 ، 75 اور سندھ بلڈنگ کنٹرول آرڈیننس کی دفعہ 18 کو آئین کے خلاف قرار دینے کی درخواست کرتے ہیں تا کہ بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات لے کر انہیں صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کو نہ دیا...
دس دفعہ چیف جسٹس کو بتایا کہ یہ زمہ داری سندھ گورنمنٹ کی ہے۔ سمجھتا کیوں نہیں۔
Right kahan the
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »