جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کے ایم سی کس حیثیت میں شہر میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کا انتظام سنبھال رہا ہے؟—فائل فوٹو: پی پی آئی
عدالت میں زیر سماعت اے کلاس مقدمات میں سی آر او کے انچارج، پولیس افسران اور محکمہ قانون کے ایک افسر نے رپورٹس جمع کرائی۔جسٹس صلاح الدین نے سی آر او کے دائرکار پر شدید تشویش کا اظہار کیا جب ایک اہلکار نے تسلیم کیا کہ محکمہ پولیس میں کسی ویڈیو سے کسی کے چہرے کی شناخت کرنے کی صلاحیت نہیں ہے اور یہ طریقہ کارصرف نادرا کے پاس موجود ہے جبکہ سی آر او سسٹم میں مذکورہ نظام کی سہولت کا فقدان ہے۔
بینچ نے ڈی آئی جی سی آئی اے اور اے آئی جی فرانزک کو بھی ہدایت کی کہ وہ عدالت میں معاونت کرنے والے تین وکیلوں اور ایک ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کو تفصیلات فراہم کریں کہ کیا سی آر او ملزموں کی شناخت کا میکانزم فراہم کیا گیا اور ساتھ ہی فرانزک کا طریقہ بھی واضع کریں۔ واضح رہے گزشتہ سماعت میں بینچ نے ریمارکس دیے تھے کہ 'اب وقت آگیا ہے کہ رینجرز کو اس معاملے میں اعتماد میں لیا جائے۔ ڈی جی رینجرز کو نوٹس جاری کیا جائے، امید ہے کہ گھناؤنے جرائم کے مجرموں کی نشاندہی میں رینجرز کے کردار سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے'۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: newsonepk - 🏆 18. / 51 مزید پڑھ »