نسل کشی کی 25ویں برسی کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سربرینکا میں جو نسل کشی کی گئی وہ انہیں اب بھی یاد ہے۔ ہمیں یہ دیکھ کر دھچکا لگا تھا کہ اقوام متحدہ کی محفوظ پناہ گاہوں میں قتل عام کی اجازت کس طرح دی جا سکتی ہے، اب بھی سوچ کر حیرت ہوتی ہے کہ عالمی برادری اس طرح کی چیز کی اجازت کیسے دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیری عوام کے مسائل نظر آ رہے ہیں، 8 لاکھ فوج نے 80 لاکھ کشمیریوں عوام کا محاصرہ کر رکھا ہے، ہمیں خطرہ ہے کہ وہاں بھی اس طرح کی چیز ہو سکتی ہے۔ عالمی برادری اس کا نوٹس لے اور اس طرح کے قتل عام کو دوبارہ رونما نہ ہونے دے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 1995 کے قتل عام سے بہت مماثلت رکھتا ہے۔
جب دو سال بعد بوسنیا کی سرب افواج کو چڑھائی کا موقع ملا تو بوسنیا کے 15ہزار مسلمانوں نے جان بچانے کے لیے جنگلات کا رخ کیا اور اس سے دگنے افراد نے اس امید کے ساتھ سابقہ صنعتی علاقے میں قائم اقوام متحدہ کے رہائشی علاقوں کا رخ کیا کہ نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے امن پسند نمائندے ان کا تحفظ کر سکیں گے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »