ایک بار پھر یہ سوال تیزی سے سر اٹھا رہا ہے اور دنیا بھر کے تجزیہ کاروں کو پریشان کر رہا ہے کہ امریکا نے خود کو مرکزی سٹیج سے ہٹالیا یا اپنا کردار گھٹالیا تو کیا ہوگا۔ دنیا بھر کی خرابیوں کو پیدا کرنے اور پروان چڑھانے کے بعد واحد سپر پاور کو خیال آیا ہے کہ وہ صرف عسکری طور پر ہی نہیں بلکہ سفارتی، سیاسی، نظریاتی اور معاشی طور پر بھی غیر معمولی بوجھ اور تناؤ کا شکار ہے اور یہ کہ اب اس بوجھ اور تناؤ کو کم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ بہت سے لوگ اب تک یہ نہیں سمجھ پائے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسا شخص امریکا کا...
اب وقت آگیا ہے کہ ہم لبرل امریکا کو بھول جائیں۔ ایک دور تھا کہ امریکا دنیا بھر میں لبرل ازم کو فروغ دے رہا تھا۔ یہ سب کچھ نظریات سے زیادہ اپنے مفادات کو فروغ دینے کی خاطر تھا۔ اب حالات کچھ کے کچھ ہیں۔ ایسے میں امریکا لبرل ازم کو فروغ دینے سے متعلق اپنی ذمہ داری پر بھی نظرِ ثانی کرچکا ہے۔ معاشی اور سیاسی اعتبار سے کئی ممالک بلکہ خطوں کو تاراج کرنے کے بعد اب وہ اس نظریاتی محاذ پر پسپائی اختیار کر رہا ہے۔ اب ایک نیا امریکا ابھر رہا ہے جو دنیا بھر میں مہم جوئی سے گریز کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ اچھی...
''سب سے پہلے امریکا‘‘ کا نعرہ لگاکر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو بتادیا تھا کہ اب امریکی پالیسیوں میں جوہری یا بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں رونما ہونے والی ہیں۔ یورپ نے اپنی راہ بہت پہلے بدل لی تھی۔ اب چند ایک یورپی ممالک ہی امریکا کے ساتھ ہیں۔ یہ ساتھ بھی مسلمانوں کے خلاف ہے جو مغربی تہذیب کے لیے سب سے بڑے خطرے کی شکل میں ابھرے ہیں۔ صرف برطانیہ ہے جو کھل کر امریکا کا ساتھ دے رہا ہے۔ فرانس، جرمنی، اٹلی اور دیگر مضبوط یورپی ممالک ایک ایسی راہ پر گامزن ہونا چاہتے ہیں جس میں عسکری مہم جوئی کی زیادہ...
امریکا کو اب صرف لاحق ہے۔ امریکی عوام بھی اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ اُن کی قیادت نے دنیا بھر میں غیر معمولی خرابیاں پیدا کی ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ خرابیاں پیدا کرنے کی ذہنیت سے چھٹکارا پاتے ہوئے کچھ بہتر کیا جائے۔ اگر دوسروں کے لیے کچھ بہتر کرنا ممکن نہ ہو تو اپنے معاملات ہی درست کرلیے جائیں۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ نے خارجہ پالیسی کی اوور ہالنگ کی‘ تب دنیا تھوڑی بہت حیران ضرور ہوئی تھی۔ ٹرمپ نے اتحادیوں پر طنز و تشنیع سے گریز کیا نہ عالمی معاہدوں سے امریکا کو الگ کرنے میں دیر لگائی۔ اور سب سے بڑھ کر...
ڈونلڈ ٹرمپ ایک کاروباری شخصیت ہیں۔ اُن کا کوئی واضح نظریہ نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی خالص کاروباری سوچ کو چھپانے کی کوشش بھی نہیں کی۔ یہ سوچ اُنہوں نے خارجہ پالیسی میں بھی متعارف کرائی۔ چار برس کے دوران انہوں نے جو کچھ بھی کیا‘ وہ خالص کاروباری انداز سے کیا۔ ہر معاملے میں لین دین کی جھلک دکھائی دی۔ ایسے میں کسی بھی نوع کی بہتری کی امید کیسے وابستہ کی جاسکتی ہے؟ کم و بیش دو صدیوں کے دوران امریکا کے تمام سیاسی و سفارتی معاملات میں خالص کاروباری سوچ ہی تو کارفرما رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ نیا نہیں کیا...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »