کیٹ کا کہنا ہے کہ ’مجھے پتا چلا کہ جب وہ گھر سے نکلتے تو وہ گھر کی گھنٹی میں نصب کیمرے کے ذریعے مجھے ٹریک کرتے تھے۔‘
لیکن اس کے باوجود خواتین کے تشدد اور ہراسانی کا شکار بننے کے زیادہ امکانات موجود رہتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال پولیس کو موصول ہونے والی گھریلو تشدد کی شکایات میں تین چوتھائی خواتین تھیں۔ڈاکٹر لیونی ٹینزر کہتی ہیں کہ یونیورسٹی کالج لندن میں جس شعبے میں وہ کام کر رہی ہیں، اس میں وہ اکثر ایسے کیسز دیکھتی ہیں جن میں گھریلو تشدد انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کے استحصال سے ممکن ہوتا ہے۔’ایسا کرنے سے انھیں اردگرد کے ماحول پر کنٹرول حاصل ہو جاتا ہے کیونکہ وہ ڈیوائس کی سیٹنگ اپنی مرضی سے کرتے...
ان کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھی نے دونوں کے شیئرڈ ایمازون اکاؤنٹ سے انھیں لاک آؤٹ کر دیا تھا جس کی بدولت وہ اس اکاؤنٹ تک رسائی حاصل نہیں کر سکتی تھیں۔ ٹیکنالوجی کے ہی استعمال سے ان مشکلات سے نمٹا جاسکتا ہے۔ لیکن ریفیوج نے متنبہ کیا ہے کہ ایسی کچھ ایپس کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »