اور پھر نہ تو اس لیگ کے پاس آئی پی ایل کے جیسا پیسہ تھا کہ بس پھینکتی اور تماشہ دیکھتی جاتی، نہ تو یہاں کریبئین پریمئر لیگ کے جیسا گلیمر تھا اور نہ ہی بگ بیش جیسی ہائی کوالٹی کرکٹ کنڈیشنز میسر تھیں کہ اپنا نام بنا پاتی۔
مگر ان تمام تر نامساعد حالات کے باوجود نہ صرف یہ لیگ پاکستان کرکٹ کو جواں خون کا تحفہ دینے میں کامیاب رہی بلکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی جیسا ناممکن کام بھی ممکن کر دکھایا۔ اس کا کریڈٹ پی سی بی کے ان سبھی جواں ذہنوں کو جاتا ہے جنھوں نے اس عمارت کی تعمیر میں اپنے اپنے حصے کی اینٹیں جوڑیں۔ اور تحسین کے خصوصی مستحق نجم سیٹھی بھی ہیں جنھوں نے چہار سمت سے تنقید کے باوجود یہ داؤ کھیلنے کا خطرہ مول لیا۔
اب کی بار پی ایس ایل البتہ اپنے روایتی موسمی ’ونڈو‘ سے ہٹ کر ہے اور کیلنڈر میں، متوقع دورۂ آسٹریلیا کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے جنوری میں ہی شروع ہو رہی ہے، سو اسے بنگلہ دیش پریمئر لیگ کے کیلنڈر سے بھی ٹکرانا پڑ رہا ہے اور ماضی کے کچھ بڑے نام بھی اسے میسر نہیں ہوں گے۔مگر اس بار دلچسپی کے پہلو کچھ اور ہوں گے۔ پاکستان بھر کے متفقہ فیورٹ بابر اعظم پہلی بار پی ایس ایل میں کپتانی کرتے نظر آئیں گے۔ دوسری طرف شاہین شاہ آفریدی اپنے کرئیر میں پہلی بار کپتانی کا بوجھ اٹھائیں گے۔ اور یہ دیکھنا خوب ہو گا کہ...
Lakh di lanet ty dhur fity mon
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »