پروفیسر مترا کا نیا کام انڈین سیکس لائف پر ہے جو پرنسٹن یونیورسٹی پریس کے ذریعے شائع کیا گیا۔ یہ ایک قابل ذکر مطالعہ ہے کہ کس طرح برطانوی حکام اور انڈین دانشوروں نے ’انڈیا میں جدید معاشرے کو کنٹرول اور منظم کرنے کے لیے ان کے مطابق خواتین کی منحرف یا گمراہ جنسیت کے بارے میں رائے قائم کی۔‘
وفاقی حکومت نے اس بارے میں بحث کی کہ کیا بنگال میں پولیس قانونی طور پر ان خواتین کا معائنہ کر سکتی ہے جن پر ’اسقاط حمل اور طفل کشی کا الزام لگایا جاتا ہے۔‘ لیکن انڈیا اور برطانیہ میں اس قانون کی بڑھتی مخالفت کے ساتھ متعدی بیماریوں کے ایکٹ کو سنہ 1888 میں منسوخ کر دیا گیا۔نو آبادیاتی انڈیا میں صنف اور جنسیت کی مصنف جیسیکا ہینچی نے کہا کہ نو آبادیاتی انڈیا میں جنسی اعضا کے معائنے کا نشانہ صرف مشتبہ جسم فروش خواتین ہی نہیں تھیں۔
عہدیداروں نے مجسٹریٹ، پولیس اہلکاروں اور ڈاکٹروں کو سوالنامے تقسیم کیے کہ جسم فروش خواتین کی تشریح کس طرح کی جائے۔ پروفیسر مترا کے مطابق نو آبادیاتی انڈیا میں ہندو اونچی ذات کی شادی سے باہر کی تمام خواتین کو عملی طور پر جسم فروش سمجھا جاتا تھا۔
آپ کی منظم کومپین سے لگتا ہے کہ جس غلاظت نے برطانوی معاشرے کو بغیر باپ کے بچوں سے بھر دیا ہے آپ کی پوری کوشش ہے کہ وہ پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے ۔
Eluminoty media
BBCURDU. متواتر نکاح کے بغیر جنسی تعلق پر لکھتا ہے اس کی کوشش ہے کہ پاکستانی نوجوان جنسی بے راہ روی کا شکار ہوں ۔ جتنے واقعات یہاں ایک ماہ میں ہوتے ہیں برطانیہ میں پانچ منٹوں میں ہوتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ برطانیہ میں بغیر باپ کی شناخت کے بچوں کی پیدائش کوئی عیب نہیں۔
One of the nice & lovely topics of our famous BBC only just shameful.
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: newsonepk - 🏆 18. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »