پولیس کے مطابق اطہر مشتاق گزشتہ برس دسمبر میں ایک مسلح جھڑپ میں مارا گیا
پچھلے دو سال سے حکومت نے ’جھڑپوں‘ میں مارے جانے والوں کی لاشیں پولیس کی نگرانی میں آبائی علاقوں سے بہت دُور سرحدی یا جنگلاتی علاقوں میں دفن کرنے کا سلسلہ شروع کیا لیکن گزشتہ ماہ سرینگر کے حیدرپورہ علاقے میں جس جھڑپ میں پولیس نے دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا اُس میں ڈاکٹر مدثر گُل اور الطاف بٹ نامی دو عام شہری بھی مارے گئے۔
جھڑپوں میں مبینہ ہلاک ہونے والے مسلح عسکریت پسندوں کی لاشیں گزشتہ دو سال سے لواحقین کے سپرد کرنے کی بجائے دُور افتادہ علاقوں میں دفن کی جاتی ہیں لیکن لاوے پورہ اور حیدر پورہ جھڑپوں میں ایک بات مشترکہ ہے کہ دونوں میں مارے گئے افراد کے اہلخانہ نے پولیس کے دعوے مسترد کر دیے۔ دونوں جھڑپوں کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا۔
حیدرپورہ کی جھڑپ میں پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ جموں کے رام بن علاقے کا رہنے والا عامر ماگرے اور پاکستانی عسکریت پسند حیدر اُس وقت مارے گئے جب الطاف بٹ اور مدثر کو اُس کمرے کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لیے کہا گیا جہاں وہ چھپے تھے۔احتجاج اور عوامی ردعمل کے بعد الطاف اور مدثر کی لاشیں لواحقین کے سپرد کر دی گئیں اور انھیں رات کے دوران آبائی قبرستان میں دفن کیا گیا
’پہلے ہم لاش مانگ رہے تھے، اب ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ میرے چچا بے قصور تھے حالانکہ پولیس کے انسپکٹر جنرل نے خود کہا کہ انھیں ان ہلاکتوں پر افسوس ہے لیکن ایف آئی آر میں میرے چچا کو ابھی بھی عسکریت پسندوں کا اعانت کار ہی بتایا جارہا ہے۔ اس طرح کے بیانات دیے جارہے ہیں، ہمیں ڈرایا جارہا ہے۔‘
انڈیا کے مظالم کے اوپر انٹرنیشنل میڈیا خاموش کیوں؟
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »