ان کا کہنا تھا ’میچ کے اگلے دن جب میں سکول جاتی تھی تو میری تمام دوستیں مجھ سے کہتی تھیں کہ تمھیں ٹی وی پر دیکھا ہے۔ میں نے فیس بک پر فاطمہ سیلفی کے نام سے اپنا پیج بنا رکھا ہے جس پر کرکٹرز کے ساتھ تصاویر پوسٹ کرتی ہوں۔‘’میں نے اپنی امی کو کہا ہے لیکن وہ کہتی ہیں کہ تم دبئی اور شارجہ کی طرح پاکستانی گراؤنڈز میں آزادی سے ساتھ گھوم پھر نہیں سکو گی اور جہاں کا ٹکٹ ہو گا وہیں بیٹھ کر میچ دیکھنا پڑے گا۔‘فاطمہ اس مایوسی میں تنہا نہیں ہیں بلکہ دبئی، شارجہ کے کئی دوسرے لوگ بھی پی ایس ایل کی گہما گہمی...
کے آر نائر کا مزید کہنا ہے کہ امارات میں رہنے والے تارکین وطن کے لیے پاکستان کی طرح ملازمت سے چھٹی لینا اتنا آسان نہیں ہوتا لیکن وہ ٹی وی اور ریڈیو کمنٹری کے ذریعے پی ایس ایل سے جڑے رہتے تھے۔ رضیہ رکن الدین دبئی میں اے آر وائے کی سینیئر رپورٹر ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ کرکٹ کے نقطۂ نظر سے پاکستان سپر لیگ کا پاکستان چلے جانا خوش آئند ہے کیونکہ یہ وہیں کا ایونٹ ہے اور وہاں کے بچے اور نوجوان اپنے ہیروز کو اپنے سامنے کھیلتا دیکھ سکیں گے جس سے وہ کئی برسوں سے محروم تھے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »