وہ بھیانک رات جب طوفان نے ایک لاکھ 40 ہزار افراد کی جانیں نگل لیں: ’میں جہاں جاتی وہاں صرف لاشیں نظر آتی تھیں‘29 اپریل 1991 کی رات بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ میں کاکس بازار کے ساحل پر رہنے والوں کے لیے ایک خوفناک رات تھی۔
23 اپریل کی صبح تک ہوا کا دباؤ ہلکا تھا۔۔۔ یہ بتدریج طاقتور بن رہا تھا کیونکہ یہ بحیرہ انڈمان اور جنوب مشرقی خلیج بنگال میں واقع تھا۔ شیولی کہتی ہیں ’میں صرف رونا ہی سن سکتی تھی۔ میں جہاں جاتی وہاں صرف لاشیں ہی لاشیں نظر آتی تھیں۔ ہمارے ساتھ والے گھر میں 30 لوگ مارے گئے۔‘طوفان سے نہ صرف گھر تباہ اور جانور ہلاک ہوئے بلکہ اس نے بنیادی ڈھانچے اور مشینری کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔اے کے ایم نورالہدیٰ، جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں، 29 اپریل 1991 کو ایک سارجنٹ ونگ کمانڈر تھے اور پتینگا، چٹاگانگ میں ایئر فورس کوارٹرز میں تعینات تھے۔طوفان کی شدت کے متعلق وہ بتاتے ہیں کہ ’حال ہی میں روس سے درآمد کیے گئے چار باکسنگ ہیلی کاپٹر سیلابی...
شیولی کہتی ہیں ’میری دادی کو شدید اسہال تھا، لیکن پانی نہیں مل رہا تھا۔ میں انھیں پانی کہاں سے دیتی؟ وہ میٹھا پانی پینا چاہتی تھیں، انھوں نے مجھے کہا کہ تھوڑا پانی دو۔ میں نے جو پانی انھیں دیا وہ میٹھا نہیں تھا اور انھوں نے اسے پینے سے انکار کر دیا اور پھر دادی وفات پا گئیں۔‘مختلف ممالک طوفان سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے آگے آئے۔ امریکی فوج نے ساحلی علاقوں میں لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے آپریشن سی اینجل شروع...
اس طوفان کے بعد بنگلہ دیش کے ساحلی علاقے میں کئی پناہ گاہیں بنائی گئیں۔ اس کے علاوہ سمندری طوفانوں کے دوران ساحلی علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے نظام کو بھی مضبوط کیا گیا۔ وہ بھیانک رات جب طوفان نے ایک لاکھ 40 ہزار افراد کی جانیں نگل لیں: ’میں جہاں جاتی وہاں صرف لاشیں نظر آتی تھیں‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »