چنانچہ ایونٹ ہورائزن ٹیلی سکوپ کو اس سے اتنی ریزولوشن حاصل ہوئی کہ وہ مثال کے طور پر چاند کی سطح پر رکھے ایک ڈونٹ کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔
چونکہ بلیک ہول کے اپنے اندر سے کوئی روشنی باہر نہیں آ سکتی چنانچہ ایک سیاہ دھبے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آ سکتا لیکن اس کے گرد موجود روشن مادوں کے دائرے کو دیکھ کر سائنسدانوں کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ بلیک ہول کہاں واقع ہے۔اس دائرے میں موجود بے حد گرم گیسز یا پلازما بلیک ہول کے گرد روشنی کی رفتار سے کہیں کم رفتار سے گردش کر رہی ہیں۔ زیادہ روشن حصے ممکنہ طور پر وہ ہیں جہاں مادہ ہماری طرف آ رہا ہے۔
ایک طویل عرصے سے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ ہماری کہکشاں کے عین مرکز میں ایک انتہائی بڑا بلیک ہول موجود ہے کیونکہ اس کے بغیر یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ مرکز میں موجود ستاروں کو 24 ہزار کلومیٹر فی سیکنڈ تک کی رفتار فراہم کرنے والی کششِ ثقل کا منبع کیا ہے۔ مگر اس کے باوجود جب نوبیل پرائز کمیٹی نے ماہرینِ فلکیات رائنہارڈ جینزل اور اینڈریا غیز کو سنہ 2020 میں سیجیٹیریئس اے٭ پر ان کے کام کے اعتراف میں فزکس کا نوبیل انعام عطا کیا تو بلیک ہول کے بجائے کہا گیا کہ ’ایک انتہائی بڑا اور کثیف جسم‘۔ یہ گنجائش اس لیے چھوڑی گئی تاکہ کہیں ان قدرتی عوامل کی کوئی اور توجیہہ نہ ہو۔رواں سال اگست میں نئی اور جدید ترین خلائی دوربین جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ سیجیٹیریئس اے٭ کا مشاہدہ کرے...
Do I believe Black Hole. I think I don't
I love this sagetarious a ⭐
This is Just like as marical of Allah we always thanks on given things of Allah Marshall I really like the science fiction of my Allah 💓💓💓
تُم جتنا دور جاؤگے خُدا کو اتنے قریب پاؤگے دانش
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: 24NewsHD - 🏆 19. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »