فروری میں ووہان میں وبا کے عروج کے دوران جب شہر کے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا تو دنیا بھر میں چینی مسافروں کے لیے دروازے بند کر دیے گئے تھے لیکن جاپان نے تب بھی ان کے لیے اپنی سرحدیں کھول رکھی تھیں۔
ایسے میں جاپان نے کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت کی ٹیسٹ اور صرف ٹیسٹ کرنے کی تجویز کو بھی رد کیا حتیٰ کہ اب بھی ملک میں آبادی کے لحاظ سے کورونا کے متاثرین کے ٹیسٹ کی شرح 0.27 فیصد یا محض 348000 ہے۔ دارالحکومت جاپان اور دو دیگر شہروں میں کورونا کے آٹھ ہزار ٹیسٹوں کی رینڈم سیمپلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کے بہت کم افراد کورونا کی وبا کا شکار ہوئے۔ ٹوکیو میں یہ شرح 0.1 فیصد تھی۔
یہ ممکن ہے کہ جاپان کی سماجی زندگی میں ملاقات کرتے وقت ایک دوسرے کو کم بوسے کرنا اور گلے لگانا، پہلے سے موجود سماجی دوری اس کی ایک وجہ ہو لیکن کسی کے خیال میں بھی یہ اس کی حتمی وجہ نہیں ہے۔ٹوکیو یونیورسٹی کے پروفیسر تتشوہیکو کوڈاما، جو جاپان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد پر تحقیق کر رہے ہیں کا کہنا ہے کہ جاپان کے عوام کا اس وائرس کے خلاف ردعمل دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جاپان میں کووڈ وائرس پہلے کبھی ہو سکتا...
انھوں نے مجھے بتایا کہ ’اس نوول وائرس کے خلاف ابتدائی طور پر آئی جی ایم اینٹی باڈیر پہلے ردعمل ظاہر کرتیں ہیں پھر آئی جی جی اینٹی باڈیر ردعمل دیتی ہیں۔ لیکن دوسری صورت میں جب کوئی انسان پہلے سے اس وائرس سے متاثر ہو چکا ہوں تو صرف آئی جی جی اینٹی باڈیر اس کے خلاف تیزی سے ردعمل دیتی ہیں۔‘جب ہم نے ان مریضوں کے ٹیسٹ دیکھے جن پر ڈاکٹر کوڈاما تحقیق کر رہے تھے تو ہم حیران رہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ان تمام مریضوں میں وائرس کے خلاف پہلے آئی جی جی اینٹی باڈیر نے جلدی سے ردعمل دیا اور اس کے بعد آئی جی...
ان کے مطابق جاپانی باشندوں نے سو برس سے بھی پہلے سنہ 1919 کے ہسپانوی فلو کی وبا کے دور میں ماسک پہننے شروع کر دیے تھے اور تب سے انھوں نے اس کو ختم نہیں کیا۔ اگر آج بھی وہاں کسی کو کھانسی یا نزلہ زکام ہو جائے تو یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے منھ ماسک کے ڈھانپے تاکہ اپنے ارد گرد افراد کو محفوظ رکھ سکے۔
کویوٹو یونیورسٹی میں طبی محقق ڈاکٹر کازوکی جنڈئی کا کہنا تھا کہ ایک تہائی متاثرین ایک جیسی جگہوں پر پائے گئے تھے۔ کچھ عرصے تک اس کے مثبت نتائج بھی سامنے لیکن پھر مارچ کے وسط میں ٹوکیو میں متاثرین کی تعداد میں ایک دم اضافہ ہوا اور ایسا لگنے لگا کے ٹوکیو بھی میلان، لندن اور نیویارک کی طرح ایک بے قابو اضافے کی راہ پر گامزن ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »