کشمیر پر ایک کتاب کی مصنفہ اور بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کی سکالر نونیتا چڈھا بہیرا نے بتایا کہ اس اقدام کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ انڈیا ایک واحدانی طرزِ حکومت کی طرف بڑھ رہا اور جمہوری اصولوں کی پامالی ہو رہی ہے۔ ’اس سے انڈیا کا وفاقی ڈھانچہ کمزور ہو رہا اور لوگ جو اس پر جشن منانے میں مصروف ہیں انھیں اس کے دور رس اثرات کا کوئی خیال نہیں ہے۔‘
'سب سے زیادہ تشویش ناک بات ہے کہ یہ کسی اور ریاست کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ وفاقی حکومت کس بھی ریاستی حکومت کو معطل کر سکتی ہے، سارے مشاورتی نظام کو ایک طرف رکھ کر کسی بھی ریاست کو تقسیم کر سکتی ہے اور اس کی حیثیت کم کر سکتی ہے۔‘انڈیا میں بی جے پی حکومت نے آرٹیکل 370 کا حاتمے کرتے ہوئے کشمیریوں کی رائے نہیں لی
انھوں نے مزید کہا کہ ’اس کے علاوہ جو چیز پریشان کن ہے وہ یہ ہے کہ حکمراں جماعت کے ان اقدامات کے خلاف مزاحمت بالکل دم توڑ گئی ہے اور معاشرہ، ذرائع ابلاغ، علاقائی جماعتیں یا تو خاموش ہیں یا بہت نحیف انداز میں اس کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔' یمین آئنر کا خیال ہے کہ انڈیا کا آئین لکھنے والوں نے وفاقیت کو انڈیا کی جمہوریت کا بہت اہم تصور کہا تھا لیکن آج اس سوچ کے حامل لوگ سنہ 1947 کے مقابلے میں بہت کم رہ گئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ انڈیا کی جمہوریت کے لیے ایک بہت خطرناک بات ہے۔
مودی حکومت کے اس اقدام کے حامیوں کا کہنا ہے کہ شورش زدہ کشمیر کا معاملہ دوسری ریاستوں سے مختلف ہے اور یہاں پر آئین میں ترمیم کرنے سے مشاورتی عمل کرنا بے سود ہوتا۔ اس کے علاوہ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی ایک عرصے سے آئین کی شق 370 کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے اور یہ اس کے منشور میں شامل تھا۔ انھوں نے ہمیشہ اسے مسلمانوں کی اکثریتی ریاست میں انھیں مطمئن اور خوش رکھنے کی کوشش قرار دیا ہے۔شاید ہی کسی ملک میں ایک علیحدگی پسند رہنما، جس نے ربع صدی تک آزادی کے لیے گوریلہ جنگ کی قیادت کی، وزیر اعلی...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »