پنجاب حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے بلدیاتی ادارے بحال کردیے ہیں، لاہور سمیت پنجاب بھر میں 58 ہزار منتخب نمایندے دوبارہ اپنے عہدوں کا چارج سنبھال رہے ہیں ، تحلیل کیے گئے بلدیاتی ادارے تقریبا 25 ماہ بعد بحال ہوئے ہیں ،سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت پنجاب بلدیاتی اداروں کی بحالی کے حوالے سے سنجیدہ نظر نہیں آئی جس پر منتخب بلدیاتی نمایندوں نے عدالت کا رخ کیا تھا۔
بدقسمتی سے جمہوری حکومتوں کے دور میں کوشش کی جاتی رہی ہے کہ اختیارات کو وفاقی اور صوبائی سطح پر مرتکز رکھا جائے اور مختلف حیلوں بہانوں سے بلدیاتی اداروں کو غیر فعال رکھا جاتا ہے۔پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی بلدیاتی اداروں کے اختیارات کو انتہائی محدود رکھنے کے لیے باقاعدہ پلاننگ کے تحت اس کے کئی محکمے چھین کر خود مختار اتھارٹیز قائم کر دی ہیں،جو درحقیقت مقامی حکومت کے دائر ہ اختیار میں آتے ہیں ،اسی طرح سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے بھی ایسا ہی کیا...
اس وقت بلدیاتی اداروں کو شدید مالی اور انتظامی مشکلات کا سامنا ہے ، کیونکہ نہ تو ان کے پاس اختیارات ہیں اور نہ ہی فنڈز، صر ف فائلوں میں بلدیاتی ادارے قائم ہیں،اس وقت وفاق اورچاروں صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات سلب کر رکھے ہیں ۔اراکین اسمبلی کی خواہش ہوتی ہے کہ انتظامی اور مالی اختیارات ان کے ہاتھ میں رہیں،ایک تو وہ اس سے مالی فائدے اٹھاتے ہیں کیونکہ چھوٹے چھوٹے ترقیاتی کاموں کے لیے بھی انھیں ہی فنڈز ملتے ہیں اور پھر عوام کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ ہم نے گلیوں اور نالیوں کی مرمت کے...
لہٰذا وہ اسے روکنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس نظام کی مخالفت کرتے ہیں۔ اب پاکستان تحریکِ انصاف بھی اسی پر راہ پر چل رہی ہے۔ مسلم لیگ نے بھی سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد ہی بادل نخواستہ بلدیاتی الیکشن کرائے۔ دو ہزار سترہ میں ضلع کونسلیں بھی بن گئیں مگر ان کو فعال طریقے سے کام کرنا نصیب نہیں ہوا کیونکہ ایم پی اے ایم این اے حضرات فنڈز اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے تھے۔
بیوروکریسی منتخب ناظمین کے ماتحت تھی، جس سے عوام کے نچلی سطح پر بااختیار ہونے کا احساس اجاگر ہوا تھا اور ارکان اسمبلی ضلعی ناظمین کی بااختیاری کو اپنی ہتک سمجھتے تھے اور ان کی بلدیاتی مداخلت ختم ہوگئی تھی۔ ملک بھر کے ناظمین کو صوبائی و وفاقی وزارتوں کی بجائے قومی تعمیر نو بیورو کے ماتحت رکھا گیا تھا جس سے محکمہ بلدیات کی اہمیت ختم ہوکر رہ گئی تھی اور ناظمین اپنے حاصل اختیارات میں کھل کر آزادی سے کام کرتے تھے جس کی وجہ سے ارکان اسمبلی اور بیوروکریسی کو ضلعی نظام پسند نہیں...
Lo g ye aj suba ke pic ha shershah coloney Danki ka farmhouse.😝
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: 24NewsHD - 🏆 19. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »