آہنی سڑک کے واسطے کلکتہ دروازہ سے کابلی دروازہ تک میدان ہوگیا۔ پنجابی کٹرہ، دھوبی واڑہ، رام جی گنج، سعادت خاں کا کٹرہ۔ جرنیل کی بی بی کی حویلی، رام جی داس گودام والے کے مکانات، صاحب رام کا باغ اور حویلی ان میں سے کسی کا پتہ نہیں ملتا۔ قصہ مختصر شہر صحرا ہو گیا تھا، اب جو کنوئیں جاتے رہے اور پانی گوہر نایاب ہو گیا تو یہ صحرا صحرائے کربلا ہو جائے گا۔ اللہ اللہ دلّی والے اب تک یہاں کی زبان کو اچھا کہے جاتے ہیں۔ واہ رے حسنِ اعتقاد۔ اردو بازار نہ رہا اردو کہاں۔ دلّی کہاں۔ واللہ اب شہر نہیں ہے کیمپ...
غالب کے خط سے یہ ٹکڑا نقل کرنے کے بعد خواجہ حسن نظامی لکھتے ہیں کہ اس عبارت میں غالبؔ نے دہلی کی ان شاندار عمارات کی بربادی کا نقشہ کھینچا ہے جن میں سے اکثر کے نام سے بھی اب دہلی والے واقف نہیں۔ اور میں بھی نہیں بتا سکتا کہ وہ کہاں تھیں۔ معلوم ہوتا ہے غالبؔ کو سب سے زیادہ کنوؤں کے بند کر دینے کا صدمہ ہے۔ وہ یہ سن کر کہ کنوئیں بند کیے جارہے ہیں، خود گھر سے نکلے تاکہ اپنی آنکھ سے دیکھیں۔ حالانکہ ان کا گھر سے نکلنا آج کل کی طرح کوئی معمولی بات نہ تھی۔ مشرق والے خصوصاً ہندوستان اور دہلی والے کنوؤں کے پانی کو بہت پسند کرتے ہیں اور ان کو نلوں کے پانی سے کسی قسم کی محبت نہیں ہے۔پیٹ چلتا ہے، آنکھ آئی ہےانگریزوں نے حفظِ صحت کے خیال سے کنوئیں بند کیے تھے کہ ان کا پانی جلد خراب ہو جاتا ہے، مگر اہلِ مشرق اپنی پرانی عادات کے خلاف کسی...
تحریر کے شروع میں غالبؔ نے دہلی کی آبادی کے بارے میں سچ لکھا ہے کہ غدر کے بعد ایسی جماعتیں وہاں آکر آباد ہوگئی تھیں جن کو زبان اور تہذیب و علم سے کچھ سروکار نہ تھا، اس لیے آج کل دہلی کی بگڑی ہوئی زبان پر اعتراض کرنا بھی فضول ہے کہ یہ زبان اہلِ دہلی کی نہیں ہے۔ وہ تو پھانسی پاگئے اور جو لوگ یہ زبان بولتے ہیں، وہ دہلی والے نہیں ہیں، پردیسی ہیں۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Roznama_Express - 🏆 12. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »