کراچی کی رہائشی کیتھرین مسیح اور ان کے شوہر مائیکل ملازمت پر گئے ہوئے تھے جب گھر سے اُن کی عدم موجودگی میں اُن کی بیٹی لاپتہ ہو گئی۔ وہ ڈھونڈتے رہے، لیکن پتہ نہیں چلا اور چند روز بعد انھیں پولیس نے کاغذات پکڑا دیے اور آگاہ کیا کہ لڑکی کا مذہب تبدیل ہو گیا ہے اور اس نے نکاح بھی کر لیا ہے۔کیتھرین کا دعویٰ ہے کہ اُن کی بیٹی نابالغ ہے اور اسے مبینہ طور پر ورغلا کر لے جانے والے شخص کی عمر 44 سال سے زائد...
بی بی سی کے اعظم خان سے بات کرتے ہوئے جبران ناصر نے بتایا ہے کہ ان کی طرف سے کراچی کے ایک مجسٹریٹ کی عدالت دائر کی گئی درخواست میں مسیحی لڑکی کی پیشی کی استدعا کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل پولیس نے والدین کو کچھ دستاویزات دیں اور کہا کہ لڑکی نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کر کے ایک مسلمان مرد سے شادی کر لی ہے۔
جبران ناصر کے مطابق’ سندھ حکومت نے اس عدالتی حکم کی غلط تشریح کی ہے کہ اب ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ ان کے خیال میں عدالت کے حکم کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ایک ’کم عمر‘ بچی کسی کے پاس رہے اور وہ اس کا ریپ کرتے رہیں۔ ‘ جبران ناصر نے کہا کہ ان سے قبل اس مقدمے کے لیے سماجی میڈیا کی ویب سائٹس پر فنڈنگ کی بھی درخواست کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہ مقدمہ بالکل مفت لڑ رہے ہیں اور انھیں اس مقدمے میں کسی قسم کی فنڈنگ درکار نہیں ہےاور اگر کوئی اب بھی ایسی درخواست کر رہا ہے تو وہ سراسر فراڈ ہے۔
’ہمیں ایک خاتون وکیل نے کہا کہ عدالت سے مدد لیتے ہیں۔ ہمیں عدالت میں پیش کیا گیا، وہاں بیٹی کی عمر کا سرٹیفیکٹ بھی دکھایا، جج نے کہا کہ درخواست جمع کروائیں۔ وکیل خاتون نے کہا کہ پچاس ہزار روپے فیس دو میں نے کہا کہ میں اتنی نہیں دے سکتا جس کے بعد انھوں نے 20 ہزار روپے مانگے۔ میں نے کہا کہ کسی سے سود پر لاتا ہوں، لیکن میں مایوس ہو چکا تھا۔‘مذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف جب سندھ اسمبلی میں قانون پیش کیا گیا تو مذہبی جماعتوں کی جانب سے اس کی سخت مخالفت کی گئیانسانی حقوق کی تنظیم سینٹر فار سوشل جسٹس کے...
It's crime not required any clarification just give them punishment no excuse just do
اگر یہ حرکت کسی مسیحی ملک میں کسی مسلمان لڑکی کے ساتھ کسی مسیحی نے کی ہوتی تو یہ پولیس کیس ہوتا اور اغوا کنندہ کے خلاف ریاست مدعی ہوتی لیکن یہ جرم الباکستان الشیطان میں ایک مسلمان نے کیا ہے اس لیے اغوا ہونے والی بچی کے والدین مدعی ہیں۔ ظلم کی انتہا اور کیا ہو سکتی ہے؟
یہ تمام کتابیں انہیں رائیٹر کی جو انٹرنیٹ پر فری نہیں ہےوہا 11000 کی ہے۔ یہ تمام PDF اور Hard میں موجود ہے WhatsapNo 03034198665 پر رابطہ کرے ارطغرل غازی اور سلطنت عثمانیہ کی 3 صحیح بخاری کے 8 حصے مسّلم حدیث کے 3اور قرآن پاک کا ترجمہ ہے ۔نو فری
اس لڑکی کا ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اسلام قبول کر رہی ہے
ہاں سماعت ہو گی جب تک وہ اس معصوم بچی کے جسم کے چیتھڑے تک نوچ چکا ہو گا۔ اندھی عدلیہ اندھا قانون۔ اقلیتوں کے لیے دوزخ زرہ معاشرہ
زینب وقت بھی یہی شور تھا.. اور یہ جبری ہے اقلیتوں کا مزاق بنا کہ رکھا ہوا ہے.. 13 سال کی بچی ہے نہ کہ 18 سال کی اور شادی کر لی کیا بکواس ہے یہ... اس بندے کو سزا ملنی چاہیے... نہ والدین کو ملنے دیتے بچی سے سب کہ سب ملے ہیں..
Islamic republic No Christian No hindu No sikh
توھین رسالت سے ذیادہ توجہ توھین انسانیت پر دو ۔
کوئی جبری نہیں ہے سب بکواس ہے ۔
اس خبر کو تو آپ بڑے زور وشور سے اچھا لینگے لیکن کہیں مسلمان بچی پر ظلم ہو آپ کو سانپ سونگ جا تا ہے
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »