تمام گروہوں کو ایک چھتری کے نیچے اکٹھے کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ان کے ساتھ رابطوں میں آسانی ہو اور وہ آپس میں لڑائیوں سے باز رہیں۔
اس نیشنل آرمی کی سربراہی جنرل سلیم ادریس کے سپرد ہے جو فری سیرئین آرمی کے پہلے کمانڈر تھے اور ان کے ترکی کی حکومت کے ساتھ قریبی مراسم ہیں۔سیریئن نینشل آرمی کے آفرین اور فرات میں چالیس ہزار جنگجو ہیں۔ یہ جنگجو اس وقت سے ان علاقوں میں موجود ہیں جب ترک فوج نے وہاں آپریشن کیے تھے۔نئی آرمی میں چالیس ہزار جنگجو سیرئین نیشنل آرمی سے شامل ہوئے ہیں جبکہ کچھ کا تعلق ادلب میں موجود نیشنل لبریش فرنٹ سے ہے۔ نیشنل آرمی کے جنگجوؤں کی صحیح تعداد واضح نہیں ہے۔ البتہ ترکی کے سرکاری ٹی وی چینل ٹی آر ٹی کے مطابق...
خیال کیا جاتا ہے کہ جوں جوں فوجی آپریشن آگے بڑھے گا مزید جنگجوؤں کو شامی سرحد پر تعینات کر دیا جائے گا۔ادلب کا ایک جیش الاسلام نامی شدت پسند گروہ ترک فوج کے ہمراہ کردوں سے لڑنے پر تیار ہے۔ البتہ یہ گروہ نیشنل آرمی کا حصہ نہیں ہے۔نیشنل آرمی میں تیس مسلح گروہ شامل ہیں جن کو چار بڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔تصویر کے کاپی رائٹاس کے علاوہ دو بڑے عرب گروپ، حمزہ اور مصتنصر باللہ بریگیڈ بھی نیشنل آرمی کا حصہ ہیں۔ ان دونوں گروہوں کو امریکہ اور ترک فوجیوں نے مل کر 2015 میں تربیت اور اسلحہ فراہم کیا...
ترکی کے دو سابقہ فوجی آپریشنز کے بعد ان جنگجوؤں کو ان علاقوں میں رکھا گیا جنہیں دولت اسلامیہ سے خالی کروایا گیا تھا۔
ترکی جلد ہی پوری دنیا پر قابض ہو جائے گا انشاءاللہ
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »