ہم گناہگار لوگ انہیں مولانا کہیں یا امامِ پاکستان، ان کے آبائی حلقے ڈیرہ اسماعیل خان کے ووٹر انہیں سیاست کا بادشاہ کہتے اور بلاتے ہیں، وہ واقعی سیاست کے بادشاہ ہیں۔ دلیل اور منطق کے ہتھیار سے لیس ہو کر جب بھی وہ کسی مسئلے پر بات کرتے ہیں انکے ناقدوں کا پتہ پانی ہو جاتا ہے۔
وہ سیاست میں وارد ہوئے تو انکی جماعت کئی گروپوں میں تقسیم تھی پورا دیوبندی مکتب فکر بھی ان کو لیڈر ماننے پر تیار نہ تھا۔ دوسری طرف انکا مولانا شاہ احمد نورانی کی کرشمہ ساز اور مقبول ترین قیادت کی شکل میں بریلوی اکثریت سے مقابلہ تھا۔ ساتھ ہی ساتھ انہیں قاضی حسین احمد کی متحرک قیادت میں خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کا چیلنج درپیش تھا۔
گزشتہ کئی برسوں سے سیاست کے بادشاہ کی توپوں کا رخ کھلاڑی کی طرف رہا ہے، کون سا الزام ہے جو دونوں طرف سے ایک دوسرے پر نہیں لگایا گیا، 2024ء کے الیکشن میں تحریک انصاف نے مولانا کو ان کے آبائی حلقے میں عبرتناک شکست دے کر ان کا صفایا کر دیا۔ الیکشن کے نتائج کے بعد سے سیاست کے بادشاہ کے لہجے، رویے اور سیاست میں یکسر تبدیلی آ گئی ہے، دلیل اور منطق کے وہ ہتھیار جو پہلے کھلاڑی کے خلاف استعمال ہوتے تھے اب یکایک ان کا رخ انکے پرانے اتحادیوں اور مقتدرہ کی طرف ہو گیا ہے۔ مقتدرہ سے ان کی پہلے بھی بنتی...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »