ہم بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ ہم ایک ایسے ملک کے شہری ہیں جو آزاد ہے اور جس کا قیام کلمہ طیبہ کی بنیاد پر عمل میں آیا‘ جہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہاں بسنے والے دیگر تمام مذاہب کے افراد کو اپنے عقیدے‘ ثقافت‘ رسم و رواج اور عبادات سمیت ہر قسم کی آزادی میسر ہے۔ ہم اس آزاد ریاست پر اللہ پاک کا جتنا شکر ادا کریں‘ کم ہے لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے سیاست دانوں کو ملک میں صحیح اسلامی جمہوریت پروان چڑھانے، اس ملک کو ترقی یافتہ ملک بنانے اور یہاں سے غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کا خاتمہ کر کے عوام کو...
انتخابات کا مرحلہ مکمل ہو جائے تو پھر ہارنے والا تو یہ کہہ کر عوام سے تعلق توڑ لیتا ہے کہ وہ تو الیکشن ہار گیا ہے‘ لہٰذا اس کے اختیار میں کچھ نہیں‘ اب اگلے پانچ سال تک اہالیانِ علاقہ کی خدمت سے وہ قاصر ہے؛ تاہم جو امیدوار انتخابی معرکہ جیت جاتا ہے‘ اس کے قدم ہی زمین پر نہیں پڑتے۔ وہ ہوائوں میں اڑنے لگتا ہے۔ وہی ڈیرہ جہاں حلقے کے غریبوں کو ٹیلی فون کرکر کے بلایا جاتا اور ان کی خاطر تواضع کی جاتی تھی‘ سکیورٹی کے نام پر اسی ڈیرے کے راستے غریبوں کے لیے بند کر دیے جاتے ہیں۔ کوئی پینے کے صاف پانی کا...
اسے بدقسمتی ہی کہیے کہ اس آزاد مملکت کی سیاست زیادہ تر جھوٹ، فریب، رشوت، سفارش، منافقت اور دھوکا دہی پر مدار کرتی ہے۔ الیکشن سے پہلے جو انتخابی منشور دیا جاتا ہے‘ جو وعدے اور دعوے کیے جاتے ہیں اور عوام کو جو سبز باغ دکھائے جاتے ہیں‘ اقتدار میں آنے کے بعد وہ سب بھلا کر اور پس پشت ڈال کر ہمارے نمائندوں کی اکثریت اپنے جائز و ناجائز مفادات اور خواہشات کی تکمیل میں مگن ہو جاتی ہے۔ سب کی کوشش ہوتی ہے کہ سب سے پہلے اپنے بچوں کو بیرونِ ملک سیٹ کرایا جائے یا کسی مستحق کے حق پر ڈاکا ڈال کر کسی پُرکشش...
ہمارے عوام بھوک اور افلاس تو برداشت کر سکتے ہیں بلکہ سات دہائیوں سے کر ہی رہے ہیں لیکن آج کل ملکی سیاست میں عدم برداشت کی جو روایت زور پکڑتی جا رہی ہے‘ وہ پورے معاشرے کے لیے زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ ہمارے سیاست دان قوم کو تو مہنگائی، بیروزگاری، توانائی بحران اور دیگر مسائل کو ملکی مفاد میں برداشت کرنے اور نہ گھبرانے کا درس دیتے ہیں لیکن خود معمولی سی تنقید بھی برداشت نہیں کرتے۔ حزبِ اقتدار کے رہنما ہوں یا حزبِ اختلاف کے‘ سبھی سیاسی میدان میں ایک دوسرے کا مقابلہ...
ہماری قوم کرکٹ کے معاملے میں جذباتی رجحان رکھتی ہے، سب جانتے ہیں کہ جب بھی قومی کرکٹ ٹیم روایتی حریف انڈیا سے کوئی سیریز ہار جاتی ہے تو اسے سخت عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن جب گزشتہ سال ورلڈ کپ کے مقابلوں میں بھارت کو ہرایا تو پوری قوم ٹیم پر نثار ہوئی جا رہی تھی۔ معلوم ہوا کہ کارکردگی اچھی نہ ہو تو تنقید برداشت کرنا ہی پڑتی ہے اور جب نتائج بہتر ہوں تو قوم بے لوث محبت کا اظہار بھی کرتی ہے۔ کاش کوئی ہمارے سیاست دانوں کو بھی یہ بات بتائے کہ عوامی تنقید پر ناراض ہونے کے بجائے عوامی مسائل...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »