فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ٹرائل کالعدم: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عام شہریوں پر فوجی عدالتوں کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہو گئے؟پاکستان کی سپریم کورٹ نے عام شہریوں کے ٹرائلز سے متعلق آرمی ایکٹ کی شق ٹو ون ڈی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نو اور دس مئی کے واقعات میں گرفتار تمام ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں سے فوجداری عدالتوں میں بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
اس حوالے سے پہلے یہ جانب لیتے ہیں کہ کالعدم قرار دی جانے والی شق ٹو ون ڈی کیا ہے اور فوجی عدالتیں ہوتی کیا ہیں اور ان میں سویلین کے کیس کیسے چلائے جاتے ہیں؟کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم پاکستان کی فوج کے 62 ویں لانگ کورس میں شریک تھے اور فوج کی شعبہ قانون یعنی جیگ برانچ سے تعلق رکھتے تھے۔ پاکستان میں فوجی عدالتیں پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت قائم کی جاتی ہیں اور فوج کے حاضر سروس افسران ہی ان عدالتوں میں بطور جج بیٹھتے ہیں۔
پاکستان کے آرمی ایکٹ 1952 میں انڈین ایکٹ 1950 کی طرح ’افسران، جونیئر کمیشنڈ افسران اور فوج کے وارنٹ افسران‘ اس قانون کے احاطے میں آتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ آزادی سے پہلے کے انڈین آرمی 1911 کے تحت فوج میں شامل افراد بھی اسی قانون کے دائرے میں آتے ہیں۔ اگر ملزم پارٹی کی طرف سے اس اقدام کوعدالت میں چیلنج کیا جائے تو پھر سیشن جج یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بجھوا سکتا ہے اور وفاقی حکومت سے منظوری ملنے کے بعد متعقلہ سیشن جج ملزم کو فوج کے حوالے کرتا ہے۔
ملزم کو شواہد کا ریکارڈ فراہم کرنے کے 24 گھنٹوں کے بعد اسے اس مقدمے کی سماعت کے لیے قائم کی گئی خصوصی عدالت میں پیش کیا جاتا ہے۔ سات روز کے اندر دونوں اطراف سے کارروائی مکمل کرنے کے بعد یہ تین رکنی بینچ اپنی رائے مرتب کر کے کنوئنگ اتھارٹی کو بھیجے گا اور یہ اتھارٹی برگیڈئر یا میجر جنرل رینک کے افسر کی ہو گی۔
کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کا کہنا تھا کہ اگر مجرم کی نظرثانی کی درخواست کورٹ آف اپیل سے مسترد ہو جاتی ہے تو پھر مجرم کے پاس فوجی عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا حق ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ کا فورم ہی دستیاب نہیں ہے لہٰذا یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ ابھی عام شہریوں کے خلاف مقدمات سننے کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں نہیں لایا جا سکتا ہے۔
ماہرِ قانون فیصل صدیقی نے کہا ہے کہ ابھی عدالت کا تفصیلی فیصلہ آنا ہے جس سے یہ پتا چل سکے گا کہ اس کا اطلاق ماضی کے مقدمات پر ہو سکے گا یا نہیں۔ پاکستان بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین عابد ساقی کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلین کے مقدمات چلانے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے ’دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے سے ملک دشمن سازشی عناصر کے حوصلے بڑھیں گے،عطاتارڑاسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ ن عطااللہ تارڑ نے سپریم کورٹ کے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ملک دشمن سازشی عناصر کے حوصلے بڑھیں گے،پی ٹی آئی کے چیئرمین نے 9مئی کو ایک مذموم سازش کے تحت قومی سلامتی کے ادارے پر حملے کروائے،شہدا...
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »