کورونا وائرس کے بحران نے عوام کی معاشرتی و معاشی سرگرمیوں کو تقریباً مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن کا فیصلہ ہوا جس نے تو جیسے اقتصادی اور سماجی پہیہ ہی روک دیا۔
سول ہسپتال میں حفاظتی سامان کی قلت ہے جس کا کسی حد تک اندازہ ہسپتال کے دروازے سے باہر نکلتی ہوئی لیڈی ڈاکٹر کو دیکھ کر بخوبی ہوگیا تھا۔ انہوں نے پاؤں پر پلاسٹک کی تھیلیاں چڑھائی ہوئی تھیں جبکہ باہر نکلتے ہوئے اپنی حفاظتی کٹ اتار کر ایک تھیلی میں رکھ دی۔ اب اس کا مطلب تو یہی بنتا ہے کہ اس کٹ کو دوبارہ استعمال میں لانے کا ارادہ کیا جا رہا ہے جو ایک سنگین بے احتیاطی ہے۔
مہر النساء صاحبہ نے سرکار کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے ہاں قطار بنانے کا چلن نہیں ہے اور نہ ہی ہم ہدایتوں کا خیال رکھتے ہیں۔ ہجوم سے بچنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ شفٹ میں کام کیا جائے اور شفٹوں کے اوقات کم کردیے جائیں۔ شفٹ جلدی شروع کی جائے تاکہ ڈاکٹروں پر بھی دباؤ کم ہو‘۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’کورونا سے بچنے کے لیے حکومت عارضی اقدامات کرے۔ یونین کونسل سطح پر جو ہسپتال اور سرکاری ڈسپنسریاں ہیں وہاں عارضی او پی ڈیز بنا دی...
ڈاکٹر حمید اللہ مزید بتاتے ہیں کہ ’ہم اس وقت صرف ہنگامی حالات میں ہی بائی پاس سرجری اور دیگر آپریشن کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس کورونا سے متاثر ایک مریض آگیا تھا جس نے ہمارے ڈاکٹر اور اسٹاف میں وائرس منتقل کردیا تھا سو احتیاط کے پیش نظر یہ قدم اٹھانا پڑا۔ آج کل ہماری ایمرجنسی میں تقریباً 40 سے 50 مریض دیکھے جارہے ہیں جبکہ اس سے پہلے ہماری ایمرجنسی اور او پی ڈی میں بہت رش رہتا تھا۔ ایمرجنسی میں روزانہ 500 مریض آتے تھے جبکہ جنرل او پی ڈی میں تقریباً ڈھائی ہزار سے 3 ہزار مریضوں کو دیکھا جارہا تھا۔...
بینش مزید کہتی ہیں کہ ’مجھے او پی ڈی پر رش کم کرنے کے لیے ڈاکٹر کی او پی ڈی کے دن کم کرنے کی تُک سمجھ میں نہیں آئی۔ میں بار بار آغا خان ہسپتال کی او پی ڈی میں فون کرتی ہوں کہ شاید میری بیٹی کا علاج کرنے والے ڈاکٹر آج کلینک کر رہے ہوں لیکن مجھے فون پر کہا جاتا کہ ایمرجنسی میں آجائیں جبکہ میری بچی کے ساتھ جو مسئلے مسائل ہیں اس کا ایمرجنسی میں مناسب علاج ممکن نہیں۔ بعض اوقات مجھے لگتا ہے کہ کہیں میری بچی کی جان کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہوجائے۔ وہ پورا پورا دن سوئی رہتی تھی اور میں اسے کچھ بھی پلاتی...
ڈاکٹر شیر شاہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ’یقیناً غربا اس وقت کٹھن حالات سے دوچار ہیں اور حکومت ان تک ہر صورت راشن فراہم کرے تاکہ لاک ڈاؤن میں ان کی دشواریوں میں کمی لائی جاسکے، ساتھ ہی اس بات پر بھی کوئی شک نہیں کہ سخت لاک ڈاؤن ہی اس وائرس سے ہمیں بچا سکتا ہے۔ یہ چند مہینوں کی بات ہے۔ سادہ کھانا کھائیں، اگر یہ وائرس گنجان آبادیوں یا کم پڑھی لکھی آبادیوں کی طرف چل نکلا تو صورتحال بد سے بدترین ہوجائے...
Abba huzoor thy apke, we know that.
ارے ڈان نیوز ایک شخص نے 26 لاکھ لوگوں کو لائن پر لگا دیا آپ 500 کو رو رہے ہیں، اصل یہ ہے کہ کسے لگانا کسے نہیں لگانا یہ سب اللہ کہ اختیار میں ہے، بس ہمیں اسے مانتے ہوئے احتیاط کا حکم دیا گیا ہے،
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »