پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے دوران جبب اُن کے لیپ ٹاپ، موبائل اور دیگر آلات کی چھان بین کی تو بہت سے انکشافات ہوئے۔ بعدازاں متاثرہ خواتین کے دیے گئے بیانات کی روشنی میں کاشی کے خلاف سات مقدمات درج کیے گئے جو ریپ، جبری وصولی، خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، نازیبا تصاویر اور ویڈیو ریکارڈ کرنے جیسے الزامات کے تحت درج ہوئیں۔ابتدائی تحقیقات کے بعد کاشی کو پولیس نے اپریل 2020 میں گینگسٹرز پریونشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا جس کے بعد ان کا کیس مزید تفتیش کے لیے ’سی پی سی آئی ڈی‘ کو منتقل کر دیا...
اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر وہ خواتین کے حقوق اور خواتین کی فلاح و بہبود کے بارے میں پوسٹیں کرتے تھے اور اپنے آپ کو کامیاب کاروباری شخص ظاہر کرنے کی غرض سے وہ اپنے فیس بک اور انسٹاگرام پر فینسی کپڑے پہنے اپنی تصاویر اور مہنگی بائیکس چلانے کی تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کرتے تھے۔ ان جرائم میں کاشی کے ساتھ ان کے دو معاونین بھی شامل ہوتے جو کہ ان کے دوست تھے جو کہ اب زیر حراست ہیں۔
تاہم بعدازاں انھوں نے اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ’میں نے یہ غلطیاں ناسمجھی میں کیں۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ پولیس اس طرح تحقیقات کرکے میرا پتہ چلا لے گی۔‘ انھوں نے کہا کہ مجرم کے وکیل نے عدالت میں یہ بھی کہا کہ متاثرہ خاتون نے بروقت پولیس میں شکایت درج نہیں کی اور یہ کہ تاخیر کے مقصد سے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی مختلف درخواستیں دائر کیں۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »