ماہرین نے کہا ہے کہ بچے کی دودھ کی بوتل میں گرم دودھ ڈال کر ہلانے سے بھی دس سے چالیس لاکھ پلاسٹک کے ذرات وجود میں آتے ہیں۔ فوٹو: فائلسائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے والی پلاسٹک کی بوتلوں کو اگر زور سے ہلایا جائے تو اس عمل میں بھی پلاسٹک کے لاکھوں ذرات دودھ میں چلے جاتے ہیں جو آخر کار نومولود کے جسم میں پہنچ جاتے ہیں۔
ٹرنینٹی کالج ڈبلن کے سائنسداں جان بولینڈ کہتے ہیں کہ بچوں کی بوتلیں پولی پروپائلین پلاسٹک سے بنی ہوتی ہیں اور 69 فیصد بوتلیں اسی قسم کے پلاسٹک پر مشتمل ہوتی ہیں۔ پلاسٹک کے ذرات کے لیے انہوں نے کچھ تجربات کئے۔ اس کے بعد ماہرین نے فارمولہ دودھ تیار کیا اور اس میں بھی پلاسٹک کے اتنے ہی ذرات نوٹ کئے گئے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس طرح پلاسٹک کی بہت بڑی مقدار دودھ یا کسی بھی مائع میں شامل ہوجاتی ہے۔ لیکن پلاسٹک کے یہ ذرات بہت باریک ہوتے ہیں۔
اک مزدور اک بندے کے پاس کام رھا ھے 3 ماہ کی مزدوری وہ بندہ اب اسکو نئ دے رھا آج کل کر رھا ھے ۔ایسے بندے کے ساتھ کیا کرنا چاہئے
I am studying in polymer engineering, I know this can happen if and only if, when a plastic is its cheap quality. So always use certified plastic bottles. Also every Mother must feed her baby by her breast milk, to protect herself from Breast Cancer and for better baby's growth.
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »