سفیان ابو صلاح کہتے ہیں کہ اسرائیل میں حراست کے دوران ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پاؤں میں چوٹ کا علاج نہیں کیا گیااسرائیل میں کام کرنے والے طبی اہلکاروں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ غزہ کے فلسطینی قیدیوں کو عموما ہسپتال کے بستروں سے باندھ کر رکھا جاتا ہے، ان کی آنکھوں پر پٹی باندھی جاتی ہے، کبھی کبھار ان کو برہنہ جبکہ اکثر ان کو نیپی پہننے پر مجبور کیا جاتا ہے جو ایک اہلکار کے مطابق ’تشدد‘ کے زمرے میں آتا...
عسکری ہسپتال میں کام کرنے والے ایک سینئر ڈاکٹر نے ان الزامات کی تردید کی ہے تاہم انھوں نے گارڈز کی جانب سے ہتھکڑیوں کے استعمال کو ’غیر انسانی‘ قرار دیا۔جن دو افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کی وہ قیدیوں کے طبی علاج کا جائزہ لینے کی پوزیشن میں تھے۔ انھوں نے اس معاملے پر اپنے ساتھیوں کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔
تب سے اسرائیلی فوجیوں نے غزہ سے کافی بڑی تعداد میں لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے اس فوجی اڈے منتقل کیا ہے۔ جن لوگوں پر حماس کی جانب سے لڑنے کا شک ہوتا ہے، ان کو حراستی مراکز میں بھجوا دیا جاتا ہے جبکہ کچھ کو رہا کر دیا جاتا ہے۔سدی تیمان ہسپتال میں کام کرنے والے متعدد طبی اہلکاروں کے مطابق مریضوں کو مستقل بستر سے باندھ کر رکھا جاتا ہے اور ان کی آنکھوں پر پٹی بندھی رہتی ہے۔اسرائیلی فوج نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ سدی تیمان کے ہسپتال میں قیدیوں کو اس صورت میں ہتھکڑی پہنائی گئی جہاں ’انفرادی اور روز مرہ...
ڈاکٹر ڈونچن کا کہنا ہے کہ ایسے مریضوں کو بھی، جن کی ٹانگیں کٹ چکی تھی، بستر سے باندھا گیا۔ انھوں نے اس طریقے کو ’بےوقوفانہ‘ قرار دیا۔ گزشتہ ماہ اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے سدی تیمان ہسپتال کے ایک ڈاکٹر کے الزامات پر مبنی خبر شائع کی جس کے مطابق دو قیدیوں کو ہتھکڑی کی وجہ سے لگنے والے زخموں کی وجہ سے ان کی ٹانگ کاٹنا پڑی تھی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے حراست میں لیے گئے غزہ کے بہت سے شہریوں کو پوچھ گچھ کے بعد بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا جاتا ہے۔ غزہ جنگ کا فیصلہ کُن مرحلہ اور حکومتوں کو درپیش بڑے سوالات: کیا ایران اور حزب اللہ اسرائیل کے خلاف باقاعدہ جنگ شروع کر سکتے ہیں؟اسرائیل پر حماس کے حملوں کے فوراً بعد اکتوبر میں سدی تیمان فیلڈ ہسپتال میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے مریضوں کو ناکافی مقدار میں درد کش دوائیں دیے جانے کے واقعات کے بارے میں بتایا۔
یہ پیغام پہنچایا گیا لیکن اگلے آپریشن کے دوران مشتبہ شخص کو دوبارہ ہوش آیا اور وہ کافی تکلیف میں تھا۔ عینی شاہد نے کہا کہ انھوں نے اور دیگر ساتھی دونوں نے محسوس کیا کہ ایسا کرنا سوچی سمجھی انتقامی کارروائی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’مریض کو اس بات کی کوئی وضاحت نہیں ملی کہ کیا ہو رہا ہے۔ لہٰذا، اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ کسی کو ایک ظالمانہ عمل سے گزرنا پڑ رہا ہے، جس میں آپریشن بھی شامل ہے، اور اسے اس کے بارے میں معلوم نہیں ہے، اور آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی ہے، تو علاج اور حملے کے درمیان کی لکیر کم ہو جاتی ہے۔‘
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »