'الرسالہ‘ کا تازہ شمارہ میرے سامنے رکھا ہے۔ میں اسے ایک نشست میں پڑھ چکا۔ کم ہی ایسا ہوا ہے کہ اس کا کوئی پرچہ ملا ہو اور میں نے اسے ایک سے زیادہ نشستوں میں پڑھا ہو۔ مولانا وحیدالدین خان کو، دعوتی تحریروں کے لیے اللہ تعالیٰ نے خاص قلم عطا کیا ہے۔ اس پر مستزاد ان کا دینی و عصری علوم کا مطالعہ اور فکری مراقبہ۔ مولانا طارق جمیل کا معاملہ بھی یہ ہے کہ انہیں دعوت کی زبان عطا ہوئی ہے۔ لوگوں کو ان کی دعوتی گفتگو مسحور کر دیتی...
مولانا طارق جمیل نے جنت کی نعمتوں کو جس طرح بیان کیا ہے، اس سے مذہب بیزار یا مذہب مخالف طبقات کو یہ موقع ملا کہ وہ اسے استہزا کا موضوع بنائیں۔ مجالس میں ان کے مواعظ کو ذکر ہوتا ہے اور نوجوانوں کے لبوں پر مسکراہٹ پھیل جاتی ہے۔ یہاں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ کون شخص اپنی آزادی کا صحیح استعمال کرتا ہے اور کون شخص اپنی آزادی کا غلط استعمال کرتا ہے۔ تاریخ کے خاتمے پر یہ ہو گا کہ آزادی کا غلط استعمال کرنے والے افراد ریجیکٹ کر دیے جائیں گے، اور جن افراد نے اپنی آزادی کا صحیح استعمال کیا، ان کو منتخب کر کے جنت میں آباد کر دیا جائے گا۔ جنت کے تصور کو کچھ لوگ انسانی تمناؤں کی خوب صورت نظریہ سازی کا نام دیتے ہیں۔ مگر زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ جنت کے تصور کو انسانی تاریخ کی خوب صورت تعبیر کہا...
مولانا اپنی تحریروں میں خدا کی معرفت کو انسانی سعی و جہد کی منزل سمجھتے ہیں؛ تاہم ان کے نزدیک خدا کی معرفت کوئی پراسرار واقعہ نہیں، جس طرح تصوف یا روحانیت کی دنیا میں بیان کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ذہنی سفر ہے۔ یہ انفس و آفاق میں پھیلی خدا کی نشانیوں پر غور کا نتیجہ ہے۔ یہ انسان کو مادیت سے اٹھا کر معنویت تک پہنچا دیتا ہے۔ جو لوگ اس سطح پر خدا کی معرفت حاصل کرتے ہیں، وہی جنت کے مستحق قرار پاتے ہیں۔
یہ فرق کیوں ہے؟ میرے نزدیک اس کے دو اسباب ہیں۔ ایک دین فہمی کا درجہ ہے۔ مولانا وحیدالدین خان دین کو اعلیٰ سطح پر سمجھتے اور چاہتے ہیں کہ عوامی شعور بھی اس درجے تک بلند ہو۔ وہ خدا کی معرفت کو ایک علمی و فکری سرگرمی کے طور پر دیکھتے اور یوں اسے ایک اعلیٰ علمی مقدمے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ مولانا طارق جمیل، اندازہ ہوتا ہے کہ ایک عامی کو اپنا مخاطب بناتے ہیں جو کام و دہن کے مطالبات سے آگے کم ہی سوچتا ہے۔ اس کے لیے نعمت کا تصور اس کے سماجی پس منظر میں جنم لیتا ہے۔ یوں جنت یا دین کے باب میں کوئی...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Aaj_Urdu - 🏆 8. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »