\u06af\u0679\u0631 \u0628\u0627\u063a\u06cc\u0686\u06c1 \u06a9\u0631\u0627\u0686\u06cc \u06a9\u0627 \u0633\u0628 \u0633\u06d2 \u0628\u0691\u0627 \u0628\u0627\u063a : \u06a9\u06cc\u0627 \u06cc\u06c1 \u0627\u0631\u0628\u0646 \u0641\u0627\u0631\u0633\u0679 \u0628\u0646 \u0633\u06a9\u06d2 \u06af\u0627\u061f

  • 📰 Dawn_News
  • ⏱ Reading Time:
  • 108 sec. here
  • 3 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 46%
  • Publisher: 51%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

عجیب و غریب نام کی وجہ تسمیہ

کراچی میں سخت موسم اب معمول کا حصہ بن چکا ہے۔ تیز ہوائیں چلنے کی خبریں ہوں یا ہیٹ ویوز کی باتیں اور اب تو کراچی والے اربن فلڈنگ بھی دیکھ چکے، یعنی موسمیاتی تغیرات کے گہرے اثرات کراچی کی پہچان بنتے جارہے ہیں۔

بلدیہ کراچی کے 1892ء کے نقشے میں بھی گٹر باغیچہ موجود ہے اور اس کا احاطہ 1016.

بشیر سدوزئی، ’بلدیہ کراچی سال با سال 1844ء تا 1979ء‘ میں لکھتے ہیں کہ ’اس منصوبے کے تحت 1857ء میں 2 سیوریج فارم گٹر باغیچہ اور محمود آباد سیوریج فارم کا بنیادی خاکہ تیار کیا گیا۔ محمود آباد کا سیوریج فارم نمبر 2 کہلایا اور گٹر باغیچہ فارم نمبر 1 کہلایا۔ گٹر باغیچے کی کہانی میں ایک نیا موڑ اس وقت آیا جب 1960ء میں بلدیہ کراچی نے فراہمی آب اور ٹاؤن پلاننگ کی ذمہ داریاں کے ڈی اے کو منتقل کردیں۔ کے ایم سی کے ریکارڈ کے مطابق 12 اکتوبر 1966ء کو بلدیہ کے ایک اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی کہ گٹر باغیچے کے سیوریج فارم سے سبزیوں کی کاشت دوبارہ شروع کی جائے تاکہ شہریوں کو تازہ سبزی ملے اور بلدیہ کراچی کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ اس منصوبے کے تحت کے ڈی اے نے TP1 میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے تاکہ سیوریج کے پانی کو قابلِ کاشت بنایا جاسکے۔امبر علی بھائی سمجھتی ہیں کہ...

دوسری مرتبہ ہم سواتی صاحب کے ساتھ گٹر باغیچے کے اس حصے پہنچے جہاں 1938ء کا تاریخی کنواں آج بھی موجود ہے۔ یہاں ہم نے برطانوی دور کی چاند ماری کی دیوار بھی دیکھی جس کی وجہ سے یہ علاقہ گولی مار کہلاتا ہے۔ اس دیوار کی مخالف سمت میں سیوریج کے پانی پر پکتی پالک، شلجم اور چقندر بھی دیکھے۔ سواتی صاحب نے ڈان کو اس حوالے سے بتایا کہ ’ایک طرف انتظامیہ نے ملی بھگت سے یہاں کے باغات ختم کیے تاکہ قبضہ کرکے ہاؤسنگ اسکیمیں بنائی جاسکیں۔ مقامی سیاسی تنظیمیں اس کام میں ملوث رہیں۔ ایک طرف پی پی پی کی حمایت یافتہ قبضہ مافیا بیٹھی ہے اور دوسری طرف ایم کیو ایم نے اپنے اثر و رسوخ سے زمین ہتھیالی۔ آخری سرے پر ہزارہ اور پٹھان کمیونٹی والے زمین گھیر کر فیکٹری بنا رہے ہیں۔ اس کے چاروں طرف سے محاصرہ کیا گیا ہے۔ راستے خراب کردیے گئے تاکہ لوگ یہاں نہ آئیں، اور یوں یہ نو گو ایریا بنا دیا گیا ہے‘۔ارشد...

سواتی صاحب سمجھتے ہیں کہ ’اگر یہاں جنگل یا اربن فارسٹ بنتا ہے تو یقین ہے کہ یہ ایک مثالی پارک ہوگا اور ملحقہ علاقے جیسے اورنگی، بلدیہ ٹاؤن، ناظم آباد، لیاری اور سائٹ ایریا کے درمیان یہ جنگل بہت اہمیت کا حامل ہے۔ مرتضی وہاب بھی اس مسئلے پر یرغمال نظر آتے ہیں‘۔آصف کالونی کی پرانی رہائشی مدیحہ نے اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ’انہیں یاد ہے کے دُور سے سبزیاں لگی نظر آتی تھیں۔ 90 کی دہائی تھی اور انہیں گٹر باغیچے میں اپنے بڑوں کے ساتھ پارک جانا اور خاص کر عید کی نماز پڑھنے جانا یاد ہے۔ اپنے...

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔
ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 17. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات