اب تقریباً ڈیڑھ سال ہونے کو ہے‘ گھر سے پڑھانے پر مجبور ہوں۔ میں تو سکرینوں پہ نظر جمانے سے تنگ آ چکا ہوں۔ لوگ جسے وقت گزاری کا مشغلہ خیال کرتے ہیں‘ میرے لئے عذاب سے کم نہیں۔ ہم کتابوں‘ رسالوں اور اخباروں کے زمانے کے لوگ ہیں۔ ابھی اندر سے وہ تبدیلی نہیں آ سکی‘ جو نئی نسل کا فطری مزاج نظر آ رہا ہے۔ یہ کیا بات ہوئی کہ تین گھنٹے لیپ ٹاپ پر بیٹھ کر درس و تدریس کی‘ تو پھر موبائل فون پر بیٹھ جائیں‘ وہاں سے دل بھرے تو ٹیلی وژن کا رخ کریں۔ یہ زندگی دوسروں کو مبارک‘ ہمارے لئے کمپیوٹر کی سکرین صرف...
چند دن پہلے کسی سرکاری جامعہ کے سنڈیکیٹ کی میٹنگ لاہور میں مقرر تھی تو شرکت کرنا ضروری تھا۔ تقریباً بیس سال بسوں میں سفر کرنے کے بعد اب خود گاڑی چلا کر لاہور آیا۔ کبھی ارادہ نہ تھا کہ بسوں سے سفر کرنا ترک کروں گا‘ مگر وبا کے پھیلائو نے مجبور کر دیا۔ اب جہاں کہیں بھی جانا ہو‘ اپنی رفتار اور اپنے وقت کے مطابق دھیمے دھیمے بخیروعافیت پہنچ ہی جاتا ہوں۔ لاہور سے خاکسار کا رشتہ بہت پُرانا ہے۔ پہلی مرتبہ انیس سو اڑسٹھ میں بذریعہ ٹرین کالج کی ڈیبیٹنگ ٹیم کے ممبر کی حیثیت سے آیا تھا۔ انار کلی کے وسط...
مجھ سے پہلے موضوع کے حق میں لاہور کے مشہور کالجوں کی طالبات زبردست تقاریر کرنے کے بعد دادوتحسین‘ تالیوں اور شاباش کے گونجتے نعروں میں فاتحانہ انداز میں اپنی نشستیں سنبھال چکی تھیں۔ جب تک تقریر جاری رکھی‘ مخالفانہ نعروں کی زد میں رہا۔ پسپائی گوارا نہ تھی۔ خدا خدا کرکے اپنا وقت پورا کیا‘ لیکن جب تک اپنی جگہ پر بیٹھ نہیں گیا‘ شور میرا پیچھا کرتا رہا۔ ٹرافی تو انہیں ملی جو خاکسار سے بہتر مقرر تھے‘ میرا انعام یہ تھا کہ بعد میں چائے پر ڈاکٹر سید عبداللہ نے مجھے شاباش دی اور فرمایا کہ اپنی بات بلا...
لاہور کے پہلے سفر نے میری زندگی بدل ڈالی۔ سوچیں‘ ہمارے زمانے کے اساتذہ کتنا ہماری تعلیم و تربیت میں دلچسپی رکھتے تھے‘ کھوج میں رہتے تھے کہ ملک کے کس کونے میں کہاں کوئی تقریری مقابلہ‘ ادبی اکٹھ یا کھیلوں کے میلے منعقد ہو رہے ہیں۔ ٹیمیں تشکیل دیتے‘ کچھ اور ٹریننگ کرواتے اور ہمیں لے کر چل پڑتے۔ لاہور دیکھا تو دنیا ہی بدل گئی۔ تب کاریں نہ تھیں‘ کچھ منی بسیں‘ تانگے‘ ٹیکسیاں اور رکشے۔ ہم نے لاہور کے شاہی قلعے سے لے کر مال روڈ‘ انار کلی اور مال روڈ سے ملنے والی سڑک پر کئی دن پیدل سفر کئے۔ جس عمارت کو...
اب تک لاہور میں چھبیس سال گزار چکا ہوں۔ ہمیشہ خواہش رہی کہ لاہور ہی میں ہمیشہ کیلئے رہوں گا‘ مگر میری بدقسمتی کہ امریکہ سے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد چالیس سال قبل واپس آیا تھا تو مجھے جوائن نہ کرنے دیا گیا۔ سختیوں کے اس زمانے میں ہمارے اپنے ہی دوستوں کے دل تنگ اور مزاج میں سختی آ گئی تھی۔ دوسری ترجیح قائدِ اعظم یونیورسٹی تھی۔ وہاں آسانی سے ٹھکانہ مل گیا۔ کئی سال لاہور کی خلش رہی۔ ایک مرتبہ دوبارہ بھی اپلائی کیا‘ مگر اسی زمانے میں خاکسار کو اس قابل خیال نہ کیا گیا کہ وہاں استاد تعینات ہو سکوں۔ اس...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: 24NewsHD - 🏆 19. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: NeoNewsUR - 🏆 20. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: Nawaiwaqt_ - 🏆 6. / 63 مزید پڑھ »