’مجھے لگتا تھا کہ میں واحد مرد ہوں جس کا ریپ ہوا تھا‘: کوسوو جنگ کے متاثرین جو اب اپنی خاموشی توڑ رہے ہیں

  • 📰 BBCUrdu
  • ⏱ Reading Time:
  • 75 sec. here
  • 3 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 33%
  • Publisher: 59%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

کوسوو جنگ کے دوران ریپ کا شکار ہونے والے مردوں کو کئی برسوں تک خاموش رہنا پڑا مگر اب 25 سال بعد نفسیاتی مدد سمیت ایسی کئی سماجی کوششیں کی گئی ہیں جن کے ذریعے یہ متاثرین منظر عام پر آ رہے ہیں۔

تقریباً 20 سال تک البان کا خیال تھا کہ شاید وہ اکلوتے مرد ہیں جنھیں 1990 کی دہائی میں کوسوو جنگ کے دوران جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا لیکن جب ریپ کے شکار افراد کو مزید مدد فراہم کرنے کے لیے قانون میں تبدیلیاں کی گئی تب انھیں احساس ہوا کہ وہ تنہا نہیں۔ان کا اصلی نام البان نہیں۔ 17 سال کی عمر میں وہ اپنے خاندان کے ہمراہ کوسوو میں اپنے گاؤں سے فرار ہو کر روپوش ہو گئے۔

’لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ انھوں نے میرے کپڑے اتار دیے ہیں اور وہ میرے ساتھ بدترین سلوک کر رہے ہیں۔ میں بے ہوش ہو گیا۔‘ڈریٹن کی البان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی لیکن وہ ان کا درد بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ البان کی طرح ان کا بھی اصلی نام ڈریٹن نہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 1998-1999 کی کوسوو جنگ کے دوران 10 ہزار سے 20 ہزار افراد کو جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ اس واقعے نے ان کے حوصلے توڑ دیے۔ البان کہتے ہیں کہ وہ آج بھی کبھی کبھی سوچتے ہیں کہ آیا وہ مرد کہلانے کے لائق ہیں بھی کہ نہیں۔ ’یہ ایک بہت بڑا بوجھ ہے۔‘ ’میرے والد بوڑھے اور بیمار تھے، مجھے ڈر تھا کہ یہ صدمہ ان کی جان لے سکتا ہے لیکن وہ بھانپ گئے کہ کچھ تو ہوا ہے اور انھوں نے مجھ سے کہا کہ تم کچھ تو چھپا رہے ہو۔‘

جنگ کے بعد ڈاکٹر اور سماجی کارکن فریدی روشتی نے کوسوو کے متاثرین کے لیے ’کے آر سی ٹی‘ نامی تنظیم بنائی جہاں متاثرین کو نفسیاتی اور قانونی مدد فراہم کی جاتی ہےہیومن رائٹس واچ کے مطابق جنگ کے دوران ’نسل کشی کے لیے‘ ریپ کو بطور ہتھیار استعمال کیا گیا۔ یہ سربیا کے سابق صدر سلوبودان ملوشیوچ کا دور تھا۔ خواتین کو شروعات ہی سے اس تنظیم کی جانب سے مدد فراہم کی گئی۔ پھر 2014 میں پارلیمان میں قانون سازی کے ذریعے متاثرین کی نشاندہی کا عمل شروع ہوا اور کئی مردوں نے مدد مانگی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں کسی کو اس بارے میں بتانا چاہتا تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ میں یہ کہیں نہیں بتا سکوں گا۔ آخر کار جب میں مجھے راستہ ملا تو اطمینان حاصل ہوا۔‘ تنظیم کی ماہرِ نفسیات سیلووی ازتی کہتی ہیں کہ ’کئی متاثرین عدالت میں گواہی دینے کے لیے تیار ہیں مگر انھیں معلوم نہیں کہ ظلم کرنے والوں کی شناخت کیسے کی جائے۔‘

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔
ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 11. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات

Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔

جواد احمد حاسد اور ناکام انسان ہیں، ابرار الحقشوز میں جب بھی مجھے ایوارڈ ملتے تھے تو جواد احمد کو بُرا لگتا تھا، ابرارالحق
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »

شمالی کوریا نے غباروں کے ذریعے کچرے کے تھیلے جنوبی کوریا میں گرا دئیےجنوبی کوریا میں گرائے جانے والے کچرے کے تھیلوں پر فضلہ کا لفظ لکھا ہوا تھا
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »

پیوٹن کا مغربی ممالک کو واضح پیغام!روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس نے ان لوگوں کیلئے اپنا فرض ادا کیا ہے جنہوں نے فوجی بغاوت سہی اور جنوب مشرقی یوکرین میں جنگ کا سامنا کررہے ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »

محبوبہ کے ساتھ بچہ ہونے کے انکشاف کے بعد طلاق، بزنس ٹائیکون کو اپنی سابقہ اہلیہ کو ایک ارب ڈالر دینے کا حکمیہ عدالتی فیصلہ ان کی طلاق کے دس سال بعد سامنے آیا، جب پہلی بار یہ انکشاف ہوا تھا کہ ان کا اپنی محبوبہ سے ایک بچہ بھی ہے۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »

پنجاب سگ گزیدگی کے کیسز کا ڈیٹا کیوں نہیں دے رہا تھا؟ ڈیٹا فراہمی کے بعد انکشافپنجاب سگ گزیدگی کے کیسز کا ڈیٹا کیوں نہیں دے رہا تھا؟ ڈیٹا فراہمی کے بعد انکشاف ہوا کہ صوبہ کیسز کی بہتات میں سب سے آگے نکل گیا ہے
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »

عمران خان کیطرف سے فیصلوں کا اعلان جیسے کیا گیا دکھ ہوا، بے توقیری کی گئی: شیر افضلجو رویہ میری جماعت نے میرے ساتھ رکھا میں اس کا حقدار نہیں تھا، میں نے کہا آپ کہیں تو میں استعفیٰ دے دیتا ہوں: رہنما پی ٹی آئی
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »