غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے اعدادوشمار غزہ کی وزارت صحت جاری کرتی ہے جو حماس کے زیر انتظام کام کرتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کہ مطابق یہ اعدادوشمار قابل اعتماد ہیں لیکن یہ شہری اور جنگجوؤں کے درمیان فرق نہیں کرتے۔ تاہم اس ڈیٹا کے مطابق جنگ کی ابتدا سے اب تک مارے جانے والے افراد میں 70 فیصد خواتین اور بچے تھے۔
جنوری کے وسط میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کی دو تہائی ریجمنٹس کو 'تباہ' کر دیا ہے لیکن انھوں نے مرنے والے جنگجوؤں کی تعداد نہیں بتائی تھی۔ جنگ سے پہلے اسرائیلی فوج کے تخمینے کے مطابق غزہ میں حماس کے 30 ہزار جنگجو تھے۔2021 میں غزہ میں حماس کے جنگوؤں کی پریڈ کی تصویر- اسرائیلی فوج کے اندازوں کے مطابق جنگ سے پہلے حماس کے جنگجوؤں کی تعداد 30 ہزار...
ہم نے اسرائیلی فوج کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر چینل کی انفرادی پوسٹس کا جائزہ لے کر مارے جانے والے جنگجوؤں کے اعداد جمع کیے۔ ہمیں 160 ایسی پوسٹس ملیں جن میں جنگجو مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا اور تعداد بتائی گئی۔ ان سب کو جمع کیا جائے تو کل تعداد 714 بنتی ہے لیکن 247 ایسی بھی پوسٹس تھیں جن میں 'متعدد'، 'درجنوں' یا 'سینکڑوں' کی تعداد میں جنگجو مارنے کا دعویٰ کیا گیا لہٰذا اس طریقے سے کل تعداد کی گنتی کرنا ممکن نہیں...
ماضی کی جنگوں کے مقابلے میں غزہ کی وزارت صحت کی طرف سے حالیہ لڑائی میں اموات کے اعدادوشمار میں خواتین اور بچوں کے تناسب میں بڑا اضافہ نظر آتا ہے۔خاندان کے 103 افراد کھونے والے فلسطینی نوجوان: ’میری بیوی جانتی تھی کہ وہ مر جائے گی۔۔۔ یہ ہماری آخری فون کال تھی‘ انھوں نے کہا 'اس کے برعکس 2014 میں 'لڑنے کی عمر' کے مردوں کا ہلاک ہونے والوں میں تناسب کافی زیادہ تھا لیکن یہ آج بہت کم واضح ہے۔'
بیت المقدس میں کام کرنے والی حقوقِ انسانی کی تنظیم بیت السلم کا کہنا ہے کہ حالیہ جنگ اسرائیل اور غزہ کے درمیان ماضی میں ہونے والی لڑائیوں سے کہیں زیادہ مہلک ہے۔ تنظیم کے ترجمان درور سیدوت کا کہنا ہے کہ ’یہ وہ اعدادوشمار ہیں جو ہم نے غزہ یا دیگر علاقوں پر ماضی میں ہونے والی کارروائیوں یا حملوں میں نہیں دیکھے‘۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »