گذشتہ اتوار کو جب کابل میں افغان لویا جرگہ نے ایک طویل قرارداد منظور کی تھی تو اس کی دوسری شق میں کہا گیا تھا کہ ’امن مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹ دور کرنے، خونریزی روکنے اور عوام کے قومی مفاد کی خاطر جرگہ بقیہ چار سو طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دیتا ہے۔‘
طالبان کا موقف تھا کہ ان قیدیوں کی رہائی کے تین یا چار دن کے اندر اندر بین الافغان مذاکرات کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا اور ذرائع نے چند دن قبل اس امید کا اظہار کیا تھا کہ یہ عمل رواں ماہ کی 16 تاریغ سے شروع ہو سکتا ہے۔ لیکن لویا جرگہ نے باقی رہ جانے ان چار سو طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری بھی دی۔ طالبان کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے افغان حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کردئیے ہیں۔
پیر کو کابل میں بعض حکومتی ذرائع نے بی بی سی فارسی کو بتایا تھا کہ طالبان کے ان چار سو باقی رہ جانے والے قیدیوں میں غیرملکی بھی ہیں تاہم افغان صدر کے ترجمان صدیق صدیقی نے سرکاری ٹی وی پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان قیدیوں میں کوئی بھی غیرملکی نہیں ہیں۔ اس سے پہلے اتوار کو افغان لویہ جرگہ نے بھی کہا تھا کہ اگر طالبان کے باقی رہ جانے والے قیدیوں میں کوئی غیرملکی ہیں تو اُس ملک سے ضمانت لینے کے بعد اُس قیدی کو طالبان کے بجائے اپنے ملک کے حوالے کیا جائے۔افغانستان کے سرکاری ٹیلی ویژن آر ٹی اے نے...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »