مگر اس واقعے کے 24 گھنٹوں کے اندر اندر بالکل ایسا ہی حملہ ہزاروں کلومیٹر دور کامیتا کے شہر میں ہوا۔ ابھی تک کوئی ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ ان دونوں حملوں کا آپس میں کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ایسے حملے برازیل میں کوئی نئی بات ہیں۔ 2019 میں صرف ریاست ساؤ پالو میں 21 بینکوں میں ڈاکے ڈالے گئے۔ 2020 کے ابتدائی نصف میں ایسی 14 وارداتیں ہوئیں۔
برازیل میں سکیورٹی ماہر گواریسی مگناردی کا کہنا ہے کہ یہ حملہ آور چھوٹے شہروں کا انتخاب اس لیے کرتے ہیں کہ یہاں پر داخلے اور نکلنے کے راستے کم ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چھوٹے شہروں کی پولیس فورس بھی کم ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’چھوٹے بڑے دونوں قسم کے جرائم کا مقابلہ قید کی سزاؤں سے کیا گیا۔ بہت سے لوگ نوجوانی میں جیل گئے تھے اور جیلیں جرائم کی یونیورسٹیاں بن گئیں۔'
سیارہ وفاقی یونیورسٹی کی پروفیسر جونیا پرلا اکیونو کہتی ہیں کہ ان گینگز کے پاس ایک اور بڑا زبردست ہتھیار ہے اور وہ ہے لوگوں میں خوف و ہراس۔ ان کا کہنا ہے کہ تشدد اور حملے کا مقصد ایک نفسیاتی اور ظاہری اثر پیدا کرنا ہوتا ہے۔
ازراہِ کرم زرا غور کیجئے
آپ شاید علط بول گئے۔ برازیل میں کرائیم بھت پرانا ھے۔ ھالیوڈ سے بھی۔ ساو پالو کو سزچ کریں۔ مھربانی کر کہ۔