کسی بھی ملک کا معاشی نظام دو پہلوؤں سے چلایا جاتا ہے۔ ایک فسکل سائیڈ یعنی “مالی پہلو” اور دوسرا مانیٹری سائیڈ یعنی “مالیاتی پہلو”۔ فسکل سائیڈ وزارت خزانہ چلاتی ہے جبکہ مانیٹری سائیڈ مرکزی بینک دیکھتا ہے۔ اسی لئے پاکستان میں بھی “فسکل پالیسی” فنانس منسٹری جاری کرتی ہے جبکہ “مانیٹری پالیسی” اسٹیٹ بینک جاری کرتا ہے۔
پاکستان میں وزارت خزانہ کی کارکردگی پر سوال اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔ بالخصوص آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دوران جو تخمینے وزارت خزانہ نے پیش کیے اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں نمایاں تضاد سامنے آرہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد 16 ستمبر کو دوبارہ پاکستان آرہا ہے۔ حکومت سب ٹھیک ہے کا تاثر ضرور دے رہی ہے لیکن دال میں کچھ کالا ضرور ہے ورنہ آئی ایم ایف ٹیم کو کارکردگی جائزہ لینے دسمبر میں آنا...
اب سارا مسئلہ اس وقت کھڑا ہوا جب حکومت نے گزشتہ مالی سال 19-2018 کے اصل اور حتمی اعدادوشمار جاری کیے ہیں۔ حکومت نے اپنے پہلے مالی سال میں بجٹ خسارے کا تخمینہ بھی جی ڈی پی کا 7.2 فیصد لگایا تھا۔ جو اب 8.9 فیصد ثابت ہوا۔ اس طرح بجٹ خسارے میں 1.7 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس پر وزارت خزانہ کو جواب دینا ہوگا۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: SAMAATV - 🏆 22. / 51 مزید پڑھ »
‘بریگزٹ میں توسیع مانگنے سے بہتر ہے کھائی میں گر کر مر جاؤں‘ - World - Dawn News
ذریعہ: Dawn_News - 🏆 17. / 51 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Waqtnewstv - 🏆 10. / 59 مزید پڑھ »