ہم نے دیکھا ہے کہ 1858ءکے اعلان میں ملکہ معظمہ نے ہندوستان کے شہزادوں اور باشندوں کو مخاطب کیا ہے۔ برٹش ہند تو تاج برطانیہ کے براہ راست زیر حکومت ہے جس کی طرف سے وائسرائے صاحب ہندوستان میں حکومت کرتے ہیں۔ لیکن یہاں برٹش ہند کی حدود سے باہر بھی بہت سی ہندوستانی ریاستیں ہیں جنہیں بعض مرتبہ ”زیرحفاظت ریاستیں“ بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بہت سی بڑی بڑی ریاستیں 200 سال سے پہلے یعنی اورنگزیب کی وفات کے بعد سلطنت مغلیہ کے ٹوٹ جانے پر قائم ہوئی تھیں اور کئی خصوصاً وہ راجپوتانے میں واقع ہیں جو 1 ہزار سال...
1859ءمیں لارڈ کیننگ نے شمالی ہند کا دورہ کیا اور آگرہ میں ایک دربار کر کے ان ہندوستانی راجاﺅں سے جو اس دربار میں آئے تھے کہا کوئی ریاست خواہ وہ کیسی ہی کیوں نہ ہو اپنی آزادی سے محروم کر کے برٹش انڈیا میں شامل نہ کی جاوے گی۔ جائز وارث کی عدم موجودگی میں کوئی ریاست ختم نہ ہو گی۔ بلکہ ہر والیٔ ریاست کو اپنا کوئی بچہ نہ ہونے کی صورت میں کسی اور بچے کو متبنیٰ بنانے کا حق عطا کیا گیا۔ لارڈ کیننگ نے ہر ریاست میں ایک ایک سند بھیج دی جس میں انہیں اس وقت تک کے لیے یہ حق عطا کیا گیا جب تک کہ وہ تاج...
"میں سول گاڑی میں نہیں جاؤں گا، موبائل میں لے کر چلو" عمران ریاض کی گرفتاری کے وقت کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی ان ریاستوں کو محفوظ ریاستیں اس لیے کہا جاتا ہے کہ برٹش گورنمنٹ نے ہندوستان سے باہر کسی غیر ملکی حملے یا ہندوستان کے اندر ہی کسی دوسری ریاست کی دستبرد کے تمام خطرات سے انہیں ہر طرح محفوظ کر دیا ہے۔ ہر ریاست کے باشندے اپنے والیٔ ریاست کی رعایا ہیں۔ وہی ان پر ٹیکس لگاتا ہے اور قوانین بناتا ہے اور جس طرح چاہتا ہے عدل و انصاف سے اپنی حکومت کرتا ہے۔ ان کی رعایا ہر جگہ برٹش ہند میں کمال آزادی سے تجارت کر سکتی ہے اور کسی قسم کا معاوضہ دیئے بغیر برٹش انڈیا کی بندرگاہیں، ریلیں اور بازار استعمال کر سکتی...
ہر والیٔ ریاست اس امر کے لیے پابند ہے کہ وہ اپنی ریاست پر عدل و انصاف سے اور نہایت اچھے طریقہ پر حکمرانی کرے اور اس پر کسی طرح کا جبر و ظلم نہ رکھے نہ کسی خراب رسم مثلاً عورتوں کے ستی ہونے یا معصوم شیر خوار لڑکیوں کے قتل کو اپنی حدود ریاست میں کسی جگہ جاری رکھے۔ اگر کوئی والیٔ ریاست نامناسب طریق پر حکمرانی کرنے کے باعث تخت سے اتار بھی دیا جاتا ہے تو گورنمنٹ ہند اس کے بجائے اس کے نزدیک ترین وارث کو تخت و تاج کا مالک قرار دیتی...
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: geonews_urdu - 🏆 15. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: BOLNETWORK - 🏆 9. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »