ہم کتے کو سرکاری موبائل کا پروٹوکول نہیں دیتے، وزیر ایکسائز سندھ - ایکسپریس اردو

  • 📰 ExpressNewsPK
  • ⏱ Reading Time:
  • 48 sec. here
  • 2 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 23%
  • Publisher: 53%

پاکستان عنوانات خبریں

پاکستان تازہ ترین خبریں,پاکستان عنوانات

ہم کتے کو سرکاری موبائل کا پروٹوکول نہیں دیتے، وزیر ایکسائز سندھ ExpressNews ppp pti Sindh

بلدیات کے پاس 1,151، ایس این اینڈ جی 1,078، قانون 873، تعلیم 955، ریونیو 656،صحت 590 اور سندھ پولیس کے پاس 684 گاڑیاں ہیں وزیر ایکسائز سندھ مکیش کمار چاولہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس 11 ہزار 623 سرکاری گاڑیاں ہیں جن پر رواں برس 18 کروڑ 66 لاکھ روپے کا ایکسائز ٹیکس دیا گیا، ہم کتے کو سرکاری موبائل کا پروٹوکول نہیں دیتے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ارسلان تاج نے سوال اٹھایا کہ سندھ میں سرکاری افسران کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں؟ حکومت محکمہ ایکسائز کو کتنا ٹیکس دیتی ہے؟ جواب دیا جائے۔ سوال کے جواب میں سندھ حکومت کے وزیر ایکسائز مکیش کمار چاولہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے پاس مجموعی طور پر 11 ہزار 623 گاڑیاں ہیں، محکمہ بلدیات کے پاس سب سے زیادہ 1,151 سرکاری گاڑیاں ہیں، محکمہ ایس این اینڈ جی کے پاس 1,078، محکمہ قانون کے پاس 873 ، محکمہ تعلیم کے پاس 955، بورڈ اینڈ ریونیو کے پاس 656 ، محکمہ صحت کے پاس 590 گاڑیاں ہیں۔

انہوں ںے بتایا کہ اسی طرح سندھ پولیس کے پاس 684 اور محکمہ آب پاشی کے پاس 498 سرکاری گاڑیاں ہیں، سندھ حکومت نے مجموعی طور پر ان گاڑیوں پر 18 کروڑ 66 لاکھ 61 ہزار 946 روپے ٹیکس دیا۔ صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ کچھ سرکاری گاڑیاں رجسٹرڈ نہیں ہوئیں، کچھ کا ٹیکس جمع نہیں ہوا، سرکاری گاڑیوں میں ڈرائیور اگر اپنے بچے کو اسکول چھوڑتا ہے تو نہیں روک سکتے، ہم کتے کو سرکاری موبائل کا پروٹوکول نہیں دیتے۔

 

آپ کے تبصرے کا شکریہ۔ آپ کا تبصرہ جائزہ لینے کے بعد شائع کیا جائے گا۔

دیتے تو ہو ذرداری کو بلاول کو اور باقی بھونکوؤں کو

اگر تم کل سچے تھے تو آج مہنگائی پر چپ کیوں ہو تم ہی ناسور ہو اس معاشرے کا

🤣🤣🤣

ہم نے اس خبر کا خلاصہ کیا ہے تاکہ آپ اسے جلدی سے پڑھ سکیں۔ اگر آپ خبر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو آپ مکمل متن یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ مزید پڑھ:

 /  🏆 13. in PK

پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات

Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔