کورنیل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک دلچسپ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ہمارے ’’کائناتی پڑوس‘‘ میں کم از کم 1,004 ممکنہ سیارے ایسے ہیں جہاں خلائی مخلوقات موجود ہوسکتی ہیں؛ اور جو شاید خاموشی سے ہمیں دیکھ بھی رہی ہوں۔
ٹرانزٹ کا اصول استعمال کرتے ہوئے ہم اب تک دوسرے ستاروں کے گرد چکر لگاتے ہوئے ہزاروں سیارے دریافت کرچکے ہیں۔ تاہم یہ اصول تب ہی کارآمد رہتا ہے جب زیرِ مشاہدہ ستارے کا مستوی ہمارے نظامِ شمسی کے مستوی کی سیدھ میں ہو۔ اگر ہمارے نظامِ شمسی سے باہر، کسی دوسرے سیارے پر، ہمارے جیسی ذہین اور ہم جتنی یا ہم سے کچھ زیادہ ترقی یافتہ خلائی مخلوق موجود ہوئی، اور اس نے بھی اپنا کائناتی پڑوس کھنگالنے کےلیے ٹرانزٹ کا اصول ہی استعمال کیا، تو کیا وہ ہمیں دیکھ پائے گی یا نہیں؟
انہیں معلوم ہوا کہ زمین سے 300 نوری سال دوری تک 1004 ستارے ایسے ہیں جن میں تین بڑی خصوصیات موجود ہیں:وہ ہمارے نظامِ شمسی کے مستوی کی بالکل سیدھ میں ہیں؛ اوران تینوں خصوصیات کی بنیاد پر ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ شاید ان ستاروں کے گرد موجود سیاروں پر زندگی نہ صرف وجود میں آچکی ہو بلکہ بہت ممکن ہے کہ ارتقائی منازل طے کرنے کے بعد ہماری جتنی ذہین اور ترقی یافتہ بھی ہوچکی ہو
واضح رہے کہ یہ صرف ایک مفروضاتی تجزیہ ہے جسے خلائی مخلوق کی دریافت کا اعلان ہر گز نہ سمجھا جائے۔ بادی النظر میں یہی لگتا ہے کہ ان ماہرین نے اپنے فارغ وقت میں یہ ساری تحقیق کی ہوگی، جو ’’منتھلی نوٹسز آف دی رائل ایسٹرونومیکل سوسائٹی: لیٹرز‘‘ کی ویب سائٹ پر 20 اکتوبر کے روز شائع..🤦♂️
ھمیں خلائی مخلوق سے پیار ھے ۔ پاکستانی
According to reports, this is the space ship used by them.
Khabardar, khalai makhlooq ke khilaaf bolna mana hai 😂😂😂
میرا لنڈ۔۔
Chudakar baatein.
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: AbbTakk - 🏆 2. / 68 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: DunyaNews - 🏆 1. / 83 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »