ہمارے سیاسی مکالمے میں گالی نے دخل پا لیا ہے۔ ایک صوبائی وزیر نے ٹیلی وژن پر کیمروں کی موجودگی میں میزبان کو ٹکسالی گالی دی۔ ایک مذہبی رہنما نے اپنی سیاسی مہم جوئی کو ایک ایسی گالی کا عنوان دیا کہ حضرت کی ذاتِ اقدس اور ایک غیر فصیح ترکیب یک جان دو قالب ہو گئے۔ ایک آن لائن عالم کی آف کیمرہ خوش بیانی اجتماعی حافظے میں محفوظ ہو گئی۔
مہذب معاشرے میں نجی مجلس کی لغت اور عوامی اظہار کی حدود طے ہوتی ہیں۔ ہمارے ہاں بد کلامی کا جو طوفان اٹھا ہے، اس کے لئے محض نئی ٹیکنالوجی کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں۔ اقدار کا انحطاط ٹیکنالوجی کا محتاج نہیں۔ ہماری سیاست میں ناشائستگی کی تاریخ پرانی ہے۔ گالی بنیادی انسانی احترام سے انکار کا اعلان ہے۔ گالی حریف کی تذلیل اور دھمکی کا ایسا امتزاج ہے جس سے معاشرے میں تشدد کا اصول جواز پاتا ہے۔ تہذیب دلیل کا تقاضا کرتی ہے لیکن جنگل میں تشدد کا اصول چلتا ہے۔ تشدد کی دھمکی بذات خود تشدد ہے۔
جمہوریت میں اختلافِ رائے سے باہمی احترام ختم نہیں ہوتا۔ آمریت کی قطعیت میں دلیل ختم ہو جاتی ہے۔ گالی باقی رہ جاتی ہے۔ ایک گالی طاقتور کی دھمکی ہوتی ہے اور ایک گالی مقہور عوام کا اظہارِ بےبسی۔ ہم نے آمریت بھی دیکھی اور آمرانہ طرزِ فکر کا طوق بھی پہنے رکھا۔ ہماری ثقافت میں گالی کے ظہور پر تعجب کیسا؟
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: roznamadunya - 🏆 14. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »