اسی لیے پرتگال کی یونیورسٹی آف پورٹو سے منسلک اعصابی نظام کی ماہر مونیکا ساؤسا کہتی ہیں کہ ’ہم سب یہ دیکھ کر حیران رہ گئے۔‘ مونیکا اور ٹیم اس وقت واقعی ششدر رہ گئے جب لیبارٹری میں رکھی ہوئی چوہیا نے حیران کُن طور پر اپنی ریڑھ کی ہڈی کے زخم پر قابو پا لیا۔ فالج زدہ چوہیا چند ہی ہفتوں میں مکمل تندرست ہو چکی تھی۔
بہت سے محققین کا کہنا ہے کہ ان جانوروں کے جسم میں کوئی ایسا راز پنہاں ہو سکتا ہے جو طب کی دنیا میں انقلاب لانے میں مدد کر سکتا ہے اور انسانوں کو بڑے بڑے حادثات کے نتیجے میں لگنے والی چوٹوں اور اعصابی امراض کے علاج دریافت کرنے میں کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ بات ہے سنہ 2011 کی جب ایشلے سیفرٹ، جو فلوریڈا یونیورسٹی میں کام کر رہے تھے، فلوریڈا میں ہی مقیم حیوانات کے ایک ریٹائرڈ ڈاکٹر کے گھر کے باغ میں کھڑے تھے۔ ڈاکٹر کا نام ایلیٹ جیکبسن تھا جھنوں نے اپنے باغ میں کئی سانپ پال رکھے تھے۔
سیفرٹ نے سوچنا شروع کر دیا کہ چوہوں کی جو نسل یوں اچانک اپنی پوری کھال بدل سکتی ہے، ہو سکتا ہے اس میں زخم مندمل کرنے کی کوئی حیران کن صلاحیت بھی موجود ہو۔ سیفرٹ کی دریافت کے بعد کے دس برسوں میں دوسرے محققین کی ایک چھوٹی سی تعداد نے افریقی اسپائنی چوہوں میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔ اس کی ایک مثال گذشتہ سال شائع ہونے والے ایک معروف مقالے میں ملتی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ چوہے گردوں کی شدید چوٹ سے کیسے نبرد آزما ہوتے ہیں اور خود بخود صحتمند ہو جاتے ہیں۔ چوہوں کی دیگر نسلوں میں یہ صلاحیت نہیں پائی جاتی ہے۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ سپائنی چوہوں نے اپنی جلد دوبارہ بنا لینے کی صلاحیت ارتقاع کے نتیجے میں پیدا کی ہے، تاہم دوسرے شکاری جانوروں سے بچاؤ کے...
یہ بات قابل غور ہے کہ لیبارٹری میں آپریشن کے ذریعے صفائی سے کاٹی ہوئی ہڈی کے مقابلے میں ریڑھ کی ہڈی کے ان زخموں کا بھر جانا زیادہ مشکل ہوتا ہے جو چوہوں یا دیگر جانوروں کو جنگل میں روز مرہ آتے رہتے ہیں اور ان کی ہڈیاں چکنا چور ہو جاتی ہیں۔ جب سائنسدان امریکہ یا پرتگال جیسے ممالک میں اس قسم کے تجربات کرتے ہیں تو انھیں ایتھِکس کمیٹی سے منظوری لینا پڑتی ہے جو کہ خاصا مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ ساؤسا بڑے پرزور انداز میں بتاتی ہیں کہ خود بخود صحتمند نہ ہونے والے چوہوں کو درد کی دوائیں دی گئی تھیں اور تجربات کے تمام مراحل میں ان کی مکمل دیکھ بھال کی جاتی رہی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سائنس کے اس شعبے میں کام ماضی قریب میں ہی شروع ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سائنسدان ابھی تک ری جنریشن یا تخلیقِ نو کے عمل کو پوری طرح سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، مختلف جانوروں میں خلیے دوبارہ بنتے کیسے ہیں۔ لیکن ماہرین کو اس میدان میں خاصی زیادہ معلومات حاصل ہو چکی ہیں۔
جی بلکل آپنا علاج چوہے سے کروا لیں بی بی جی آپ بلکل ٹہیک ہوجایں گی 😳
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: ExpressNewsPK - 🏆 13. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: DailyPakistan - 🏆 3. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: Roznama_Express - 🏆 12. / 53 مزید پڑھ »
ذریعہ: jang_akhbar - 🏆 7. / 63 مزید پڑھ »