ڈاکٹر شکر اللہ بلوچ اتوار کے روز اس وقت وفات پا گئے، جب انھیں کانگو وائرس سے متاثر ہونے کے بعد علاج کی غرض سے کراچی منتقل کیا جا رہا تھا’ہمارے ساتھیوں نے کوسٹ گارڈز کے عملے کی منتیں کیں، انھیں بتایا کہ مریض تشویشناک حالت میں ہیں لیکن انھوں نے ایمبولینس کو جانے کی اجازت نہیں دی اور ڈاکٹر شکراللہ بلوچ کی راستے میں موت واقع ہو گئی۔‘
ڈاکٹرعارف خان کے مطابق ’چیک پوسٹ پر تاخیر ہونے کے باعث جب ڈاکٹر شکر اللہ کو آغا خان ہسپتال کراچی پہنچایا گیا تو وینٹیلیٹر پر ان کو لٹاتے ہی ان کی موت کا اعلان کر دیا گیا۔‘ حالیہ دنوں میں یہ وائرس حکومت بلوچستان کے لیے بہت زیادہ پریشانی اور طبی عملے میں تشویش کا باعث بن گیا اور اس کی وجہ کوئٹہ میں ’سنڈیمن پروائنشل ہسپتال‘ میں کانگو وائرس کا اچانک پھیلاو ہے، جس سے نہ صرف بلوچستان کے دوسرے بڑے سرکاری ہسپتال کے عملے کے لوگ متاثرہوئے بلکہ ایک نوجوان ڈاکٹر کی موت بھی ہو گئی۔بلوچستان میں ہر سال بڑی تعداد میں کانگو وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے کے باعث کوئٹہ میں فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال میں کانگو کے مریضوں کے لیے ایک الگ آئیسولیشن وارڈ قائم کیا گیا ہے تاہم محکمہ صحت...
’یہ چیچڑمویشیوں کا خون چوسنے کے لیے ان کے کھال پر چپکے ہوتے ہیں۔ اگریہ انسان کو کاٹیں تو یہ وائرس انسان میں منتقل ہوجاتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ شعورکی کمی کی وجہ سے لوگ اس وائرس میں مبتلا افراد کوہسپتال پہنچانے میں تاخیرکرتے ہیں جس کے باعث علاج میں پیچیدگی پیدا ہوتی ہے جو کہ مریض کی موت کی وجہ بنتی ہے۔
پاکستان تازہ ترین خبریں, پاکستان عنوانات
Similar News:آپ اس سے ملتی جلتی خبریں بھی پڑھ سکتے ہیں جو ہم نے دوسرے خبروں کے ذرائع سے جمع کی ہیں۔
ذریعہ: BBCUrdu - 🏆 11. / 59 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »
ذریعہ: arynewsud - 🏆 5. / 63 مزید پڑھ »